اردوئے معلیٰ

Search

مدینہ دیکھ کر دل کو بڑی تسکین ہووے ہے

طبیعت دور بطحا سے بہت غمگین ہووے ہے

 

مرے دل میں ابھرتا ہے تصور کملی والے کا

مرے ہونٹوں پہ جس دم سورۂ یاسین ہووے ہے

 

وہی منشورِ دیں ہے جو مرے آقا نے فرمایا

حبیبِ کبریا کی بات ہی آئین ہووے ہے

 

خیال آتا ہے جس لمحے شہِ کونین کا دل میں

دلِ برباد میں آرائش و تزئین ہووے ہے

 

بڑی بے آبرو ہووے ہے خلقت در بدر پھر کے

تری چوکھٹ پہ آ کر صاحبِ تمکین ہووے ہے

 

نبی کا عشق رکھنا اپنے سینے میں حفاظت سے

ہمیشہ ماں کے ہونٹوں پر یہی تلقین ہووے ہے

 

میں نعتِ مصطفیٰ کے لفظ بنتا ہوں محبت سے

تو پھر اشفاقؔ بے حد نعت کی تحسین ہووے ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ