اردوئے معلیٰ

Search

مدینہ و نجف و کربلا میں رہتا ہے

دل ایک وضع کی آب و ہوا میں رہتا ہے

 

مرے وجود سے باہر بھی ہے کوئی موجود

جو میرے ساتھ سلام و ثنا میں رہتا ہے

 

میسّر آتی ہے جس شب قیام کی توفیق

وہ سارا دن مرا، ذکرِ خدا میں رہتا ہے

 

غلامِ بوذر و سلمان دل، خوشی ہو کہ غم

حدودِ زاویۂ ھَل اُتیٰ میں رہتا ہے

 

درود پہلے بھی پڑھتا ہوں اور بعد میں بھی

اسی لیے تو اثر بھی دعا میں رہتا ہے

 

نکل رہی ہے پھر اک با حاضری کی سبیل

سو کچھ دنوں سے دل اپنی ہوا میں رہتا ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ