اردوئے معلیٰ

Search

مدینے کا سفر ہے اور میں نمدیدہ نمدیدہ

جبیں افسردہ افسردہ قدم لغزیدہ لغزیدہ

 

چلا ہوں ایک مجرم کی طرح میں جانبِ طیبہ

نظر شرمندہ شرمندہ، بدن لرزیدہ لرزیدہ

 

کسی کے ہاتھ نے مجھ کو سہارا دے دیا ورنہ

کہاں میں اور کہاں یہ راستے پیچیدہ پیچیدہ

 

کہاں میں اور کہاں اس روضۂ اقدس کا نظارہ

نظر اس سمت اٹھتی ہے مگر دُزدیدہ دُزدیدہ

 

مدینے جا کے ہم سمجھے تقدس کس کو کہتے ہیں

ہوا پاکیزہ پاکیزہ فضا سنجیدہ سنجیدہ

 

بصارت کھو گئی لیکن بصیرت تو سلامت ہے

مدینہ ہم نے دیکھا ہے مگر نادیدہ نادیدہ

 

وہی اقبالؔ جس کو ناز تھا کل خوش مزاجی پر

فراقِ طیبہ میں رہتا ہے اب رنجیدہ رنجیدہ

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ