مرے مزاج کی سادہ مزاج سی ناری
قبیلے والوں سے مجبور وہ بھی بیچاری
کوئی سمجھ نہیں سکتا یہ میری تنہائی
خود اپنی لاش پہ کرتا ہوں میں عزاداری
میں رو پڑا تھا لبوں پر ہنسی سجاتے ہوئے
کہ اور ہوتی نہ تھی مجھ سے اب اداکاری
میں دیکھ لیتا ہوں آواز اس کی آتے ہوئے
عجیب لہجہ ہے اس کا ، غضب صدا کاری
زبیرؔ بوجھ مری روح تک پڑا ہوا ہے
کسی کے عشق کا احسان تھا بہت بھاری