اردوئے معلیٰ

Search

معین دین و عطائے رسول ہیں خواجہ

بہار گلشنِ مولا کے پھول ہیں خواجہ

 

ہر اک عمل میں ہے قانونِ قدرت و فطرت

خدا گواہ ! خدا کا اُصول ہیں خواجہ

 

قبولیت بھی بچھاتی ہے اپنی آنکھوں کو

مجسم ایسی دُعائے قبول ہیں خواجہ

 

ہر ایک سلسلہ ملتا ہے باغِ وحدت سے

عجیب غنچۂ آلِ رسول ہیں خواجہ

 

زمانہ کیسے نہ سمجھے گا دل سے سرمۂ چشم

قدومِ ناز محمد کی دھول ہیں خواجہ

 

عدالت اور صداقت ہی پر نہیں موقوف

ہر اک سیادت حق کا حصول ہیں خواجہ

 

صبیحؔ ہوش میں آجا ذرا خدا کے لیے

تیرے عمل سے بہت ہی ملول ہیں خواجہ

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ