اردوئے معلیٰ

مولا یاصلِّ وسلممولایا صل ِ وسلم دائماً ابداً
علی حبیبک خیر الخلق کلھم

 یہ شعر قصیدہ ء بردہ شریف کی پہچان ہے۔ مصر کے عظیم المرتبت شاعر امام شرف الدین محمد بوصیری رحمۃ اللہ علیہ نے صدیوں پہلے ایمان افروز قصیدہء بردہ شریف تخلیق کرکے بارگاہ ِ رسالت پناہ سے سند ِقبولیت حاصل کی تھی۔ عالم ِرویا میں یہ مدحیہ قصیدہ سن کر نبی ء رحمت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جھوم اٹھے تھے اور اپنا بردہ شریف بھی عاشق ِ رسول امام شرف الدین بوصیری کوعطافرمادیاتھا۔یہ گیارہویں بارہویں صدی کی بات ہے ، اسی وقت سے یہ قصیدہ بردہ شریف اولیاء ،صوفیاء اور علماء و مشائخ کاورد وظیفہ بناہواہے۔اب یہ قصیدہ نئے رنگ اور ڈھنگ کےساتھ سامنے آیا ہے ۔خواجہ خواجگاں حضرت معین الدین چشتی سنجری اجمیری رحمۃ اللہ علیہ کے خاندان ِ ذی شان کے فرزند ِ ارجمند اور قادرالکلام شاعر سیدعارف معین بلے نے اس حوالے سے بڑاکام کیاہے۔
وہ ” قصیدہء بردہ شریف اردوزبان میں” لے آئے ہیں۔اور اس معرکۃ الآرا قصیدہ ء بردہ شریف کےحواشی بھی قصیدے ہی کی زمین میں منظوم لکھے ہیں ۔ اس سے پہلے اردو ادب میں ایسا کام نظرنہیں آتاکہ رنگ ڈھنگ اور لہر بحر کچھ نہ بدلے اور عاشقان ِ رسول ِ مقبول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عربی قصیدے کے مزے اردو زبان میں لوٹ سکیں ۔نبی ء کریم حضرت محمد مجتبیٰ احمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کےسراپائے مبارک کی خوشبو ،رنگ، نور اور حسن و جمال کوبنیاد بناکر بھی سید عارف معین بلے نے اسی زمین میں محبتوں اور عقیدتوں کے گلاب کھلائے ہیں ۔یہ بھی بڑی خوبصورت تخلیق ہے ۔ لگتاہے سید عارف معین بلے نے اپنی شعری توانائیوں کو قصیدہء بردہ شریف کی زمین میں نعتوں کے گلاب کھلانے کیلئے وقف کررکھاہے ۔
———-
یہ بھی پڑھیں : والیل والضحی کا ترانہ ہے خوب تر
———-
اور اسی حوالے سے ایک اور معرکۃ الآراء نعت آج اردوئے معلیٰ کے قارئین ِ کرام کی نذرکی جارہی ہے ، جس میں سیدعارف معین بلے نےحضور نبی ء کریم صلی اللہ علیہ ّ آلہ وسلم کے اعلی ِ حسب اور ارفع نسب کو اپنے موضوع بنایاہے ۔جس میں قرآن و احادیث ِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بنیاد پر سید العرب و العجم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خاندانی جاہ و جلال کی بڑی خوبصورت تصویر کشی کی گئی ہے ۔ شعری پیرائے میں ایسا موثر اور معتبر کام اردو ادب میں اس سے پہلےاس التزام اور اہتمام کے ساتھ نہیں کیا گیا ۔اللہ تبارک و تعالیٰ اس کام کی برکات اور تجلیات سے تمام پڑھنے ،سننے اور اسےسپرد ِ قرطاس و قلم کرنے والی شخصیت سید عارف معین بلے کومالامال فرمائے۔

 

ہے گھرانہ آپ کا دُنیا میں سب سے محترم

پنجتن سردارِ جَنّت ،جَدّ ہیں معمارِ حرم

 

مرحَبا، صَلِّ علیٰ یہ خاندانِ ذِی حَشَم

اِس کا ہم سَر ہی نہیں ، رَبِ محمد کی قسم

 

کیا حَسَب ہے؟ کیا نَسَب ہے سیدِ خیر الاُمم

ناز جس پر کرتے ہیں سب انبیائے محترم

 

ہیں ستارے انبیاء تو چودھویں کا چاند آپ

کس سے دیں تشبیہہ مولا آپ سے ہر شے ہے کم

 

چھان مارا مشرق و مغرب کو روح القدس نے

آپ سے افضل نہیں پایا، رسولِ محتشم

 

آپ سے افضل گھرانہ بھی نہیں دیکھا حضور

یہ گواہی دی ہے جبرائیل نے شاہِ اُمم

 

آدمیت کی ہے یہ معراج کنبہ آپکا

یکتا ہے دنیا میں یہ کنبہ رسولِ محترم

 

کیا مقام و مرتبہ ہے آپ کے اَنساب کا

آ گیا اللہ اکبر ، میرے لب پر ایک دم

 

دُنیابھر میں دوسرا ایسا گھرانہ ہی نہیں

حضرتِ جبریل کہتے ہیں رسولِ مختتم

 

انبیاء کے امتیازی وصف اس کنبے میں ہیں

سوچئے، ان کو بیاں پھر کیسے کر سکتے ہیں ہم

 

سب فرشتے آتے ہیں گھر میں سلامی کے لئے

اِس گھرانے پر خدائے عزّوجل کا ہے کرم

 

تاجِ ختم المرسلیں بھی اس گھرانے ہی میں ہے

یہ اِمامت کا ہے گہوارہ نبیء محترم

 

شاہ بھی آتے ہیں اپنی جھولی پھیلائے ہوئے

فقر کی دولت کے کیا کہنے ، شہہِ خیرالاُمم

 

یہ وہ گھر ہے ،جس میں جیتا جاگتا قرآن ہے

یہ گھرانہ وہ ہے، جس کے پاس ہے لوح و قلم

 

بن کے آئے ہیں گدا جس گھر میں جبریلِ امیں

یہ گھرانہ وہ ہے ،جس کے ہیں فرشتے بھی خَدَم

 

کُنجیاں جنّت کے دروازوں کی ، جس کے پاس ہیں

رَب نے بخشا ہے،اِسی گھر کو شفاعت کا عَلم

 

اس گھرانے کے فضائل ،ہم بیاں کیسے کریں

اس گھرانے کے اُٹھائے رب نے بھی ناز و نِعم

 

ہم پہ بھی لازم ہے بھیجیں ،اس گھرانے پر درود

جس گھرانے پر کیا خود رَب نے بھی پڑھ پڑھ کے دَم

 

دھوپ کے صحرا میں ٹھنڈی چھاؤں اہلِ بیت ہیں

گرمیوں میں یہ گھرانہ ، سایہء ابرِ کرم

 

زخم کھا کر بھی دعائیں دیں یہ اعلیٰ ظرف لوگ

پونچھ دیتے ہیں یہ اپنے دشمنوں کے اشکِ غم

 

امن کا پیغامبر، اِس گھر کا ہے اِک اِک مکیں

عِلم جس کا اسلحہ ، ہتھیار ہے، جس کا قلم

 

قرض لے کر بھی سخاوت کا ہے جاری سلسلہ

کیا کہوں کہ سر بسر یہ خیر ہیں اہلِ کرم

 

ہے کوئی قرآن ، کوئی شرحِ قرآنِ حکیم

اِس گھرانے کی بھلا توصیف کیا لکھیں گے ہم

 

سب کتابیں اس گھرانے ہی پہ اُتری ہیں حضور

انبیاء کے باپ ہیں ، جدِ رسولِ محترم

 

آئیے، تاریخی پس منظر بھی ہوجائے بیاں

معتبر ساری کتابوں میں جو بے شک ہے رقم

 

وہ زمانہ ہو یا خطہ ہو، حَسَب ہو یا نَسَب

ہر حوالے سے ہیں ارفع، آپ سب سے محترم

 

مرحبا صلِّ علیٰ مکی، قریشی، ہاشمی

فیض ہے ان نسبتوں کا از عرب تابہ عجم

 

مولا دھرتی دو گروہوں میں ہوئی ہے منقسم

ایک دنیائے عرب ہے، ایک دنیائے عجم

 

ان میں دنیائے عرب بہتر ہے کہتے تھے حضور

جس میں وہ پیدا ہوئے، ہے رب العزت کا کرم

 

پھر قبائل ان کے بھی تشکیل فرمائے گئے

جس میں ہے اعلیٰ قبیلہ آپ کا شاہِ اُمم

 

آپ کی بعثت سے پہلے بھی تھا یہ یکتا پرست

اس کے ہاتھوں سے ہوا توحید کا اونچا علم

 

سب سے پہلے چُن لیا تھا رب نے ابراہیم کو

اللہ اللہ ، یہ ہے فرمانِ رسولِ محترم

 

ان کے بارہ بیٹے تھے، جن میں سے اسماعیل پر

مرحبا، صلِّ علیٰ ،رَب کی رہی نگہِ کرم

 

صحیحِ مسلم میں ہے فرمانِ رسول ذی حَشَم

حضرت اسماعیل کی اولاد ہی میں سے ہیں ہم

 

ان کی اولادِ نرینہ میں کنانہ تھے جناب

منتخب رب نے کیا ان کو ،یہ ہے اُس کا کرم

 

پھر کنانہ کے قبیلے سے چُنا رب نے قریش

اس قبیلے میں بنی ہاشم تھے بے شک محترم

 

یوں بنی ہاشم سے رب نے مصطفیٰ کو چُن لیا

خاندانی یہ ہے پس منظر ، یہ ہے جاہ و حشم

 

آئیے ، کر دیں بیاں تفصیل اس اِجمال کی

آئیے، کچھ اور بھی پرتیں ہَٹا دیتے ہیں ہم

 

حسن ہیں دنیا و دیں کا، دو جہاں کی آبرو

آپ سردارِ عرب ہیں، آپ سید العجم

 

ساری مخلوقات میں ہے اشرف و افضل بشر

آپ افضل البشر ہیں سیدِ خیر الامم

 

جدِ امجد پانچویں ہیں سرور کونین کے

مرحبا ، حضرت قصیٰ ابن کلابِ ذی حشم

 

سب سے پہلے آپ ہی دنیا میں کہلائے قریش

یہ قبیلہ دم قدم سے آپ کے ہے محترم

 

یکجا کرنے کی بناء پر لوگ کہتے تھے قریش

یوں قبیلے کا بنا پہچان اسمِ محتشم

 

دارِ ندوہ بھی بنایا، کی ہیں اصلاحات بھی

گِن نہیں سکتے قصیٰ کی جتنی ہیں خدمات ہم

 

شان میں نازل ہوئی ہے اس کی سورۂ قریش

اس قبیلے پر ہوئے کب رب کے احسانات کم

 

بات ہے حضرت قصیٰ جدِ رسولِ پاک کی

ان کے اک بیٹے مغیرہ تھے مکرّم، محترم

 

ہیں یہی وہ، نام جن کا ملتا ہے عبدِ مناف

مستند تاریخ میں ان کے محاسن ہیں رقم

 

حضرت ہاشم ۔ مغیرہ کے تھے فرزندِ جلیل

حج میں جو آسانیاں پہنچاتے تھے سب کو بہم

 

سیدْ البطحا انہیں کہتے تھے سب اہلِ عرب

حضرت ہاشم تھے سردارِ قریشِ ذی حشم

 

اس قبیلے کے شجر سے پھوٹی یوں اک اور شاخ

نام ہے جس کا بنو ہاشم کتابوں میں رقم

 

شوربے میں توڑ کر دیتے تھے یہ خود روٹیاں

قحط میں بھی اَکل کا پہنچاتے تھے ساماں بہم

 

نام ان کا عمرو تھا ، پر پڑ گیا ہاشم لقب

یہ رئیسِ وقت ہیں، جدِ رسولِ محتشم

 

حضرت ہاشم ہیں پردادا رسول اللہ کے

باپ عبدالمطلب کے ہیں، عرب کا ہیں حشم

 

حضرت ہاشم کے جڑواں بھائی عبدالشمس تھے

جب ہوئے پیدا بدن پیوست تھے ان کے بہم

 

کر دیا ان کو الگ تلوار کے اکِ وار سے

اس کو کہہ سکتے ہیں اِک تمہید خونریزی کی ہم

 

تھا اُمیہ نام اکِ فرزندِ عبدالشمس کا

حضرتِ ہاشم سے جس کے باپ کی عزت تھی کم

 

رفتہ رفتہ دشمنی میں ڈھل گیا یہ اختلاف

کیا کہیں تاریخ کیا؟ کی ہے اُمیّہ نے رقم

 

بن گئے سردار بھائی حضرت ہاشم کے بعد

ہوگئے جب مطّلب بھی راہی ء ملکِ عدم

 

نظریں سب کی حضرتِ شیبہ پر آکر جم گئیں

دریا دل بھی ہو کوئی، فیاض ہو گا اِن سے کم

 

شیبہ عبدالمطّلب کے نام سے معروف ہیں

باپ عبداللہ کے ہیں جدِ رسولِ محترم

 

رحمت للعٰلمیں کی، آپ نے کی پرورش

رحمتیں ان پر جو تھے سرچشمہ ء جود و کرم

 

حضرت عبدالمطلب دنیا سے جب رخصت ہوئے

سایۂ شفقت ابوطالب نے پہنچایا بہم

 

سرپرستی آپ نے کی سرورِ کونین کی

مرحبا، اے نگہبانِ سیدِ خیر الامم

 

آپ ہی کی گود میں کھیلے ہیں فخرِ دو جہاں

مرتبت کو آپ کی لیکن کہاں سمجھے ہیں ہم

 

آپ ہی کا گھر ہے گہوارہ رسول اللہ کا

جس پر آ آ کر فرشتے کرتے ہیں دن رات دَم

 

فاطمہ کے ہیں خُسر، حسنین کے دادا ہیں آپ

والدِ مشکل کشا، عمِ رسولِ ذی حَشَم

 

سرورِ کون ومکاں کی آپ ہی تو ڈھال تھے

بارشوں میں سائباں تھے، دھوپ میں ابرِ کرم

 

سیّدی قربت رہی باون برس ان کی نصیب

جب وہ بچھڑے آپ پر ٹوٹا تھا اک کوہِ الم

 

ہو گئے تھے آپ کی آنکھوں سے بھی آنسو رواں

بن گئے تھے آپ عام الحزن میں تصویرِ غم

 

نکلا ہے سورج امامت کا بھی اس گھر سے حضور

ہو گئی بے شک نبوت بھی یہیں پر مختتم

 

آپ ہی کا گھر ولایت کا بھی سرچشمہ حضور

مرکزِ رشد و ہدایت ہے، حرم کا ہے حرم

 

اس گھرانے پر ہوئی ہیں نعمتیں رب کی تمام

پنجتن کا آستاں دھرتی پہ ہے بے شک اِرم

 

چھان مارا مشرق و مغرب کو روح القدس نے

آپ سے افضل نہیں پایا رسولِ محتشم

 

آپ سے افضل گھرانہ بھی نہیں دیکھا حضور

یہ گواہی دی ہے جبرائیل نے شاہِ اُمم

 

آدمیت کی ہے یہ معراج کنبہ آپ کا

یکتا ہے دنیا میں یہ کنبہ رسولِ محترم

 

پھوٹتے ہیں اس گھرانے ہی سے چشمے نور کے

اس گھرانے ہی نے ہاتھوں سے بنایا ہے حَرَم

 

اس گھرانے ہی پہ نازل رب نے کی اُم الکتاب

یہ گھرانہ پاسبانِ حرمتِ لوح و قلم

 

مانتی ہے یہ بھی حاتم طائی کی بیٹی جناب

ہیں سخاوت میں بہت آگے نبیء محتشم

 

حضرت عبداللہ سے لے کر حضرتِ آدم تلک

اِک سے بڑھ کر ایک ہے ،گویا نہیں ہے کوئی کم

 

مرحبا صلِ علیٰ مکی ، قریشی ، ہاشمی

اللہ اللہ ، جس کو دیکھو صاحبِ جود و کرم

 

لب پہ اپنے آیا اِھدنا الصراط المستقیم

جھلمائے اس گھرانے کے سبھی نقشِ قدم

 

ہر زمانے میں رہے ہیں شرک سے یہ دور دور

ان کے ہاتھوں میں رہا توحید کا اونچا عَلَم

 

پارسائی ہی رہی ،اس کا ہمیشہ امتیاز

رکھا ہے انسانیت کا اس گھرانے ،نے بھرم

 

مشکلوں میں بھی نظر آئے یہ راضی بر رضا

آزمائش میں رہا، اس کا سرِ تسلیم خم

 

عرش پر بھی ثبت ہیں نقشِ کفِ پائے رسول

یہ گھرانہ اس زمیں پر آسماں سے کب ہے کم

 

سارے سردارانِ جنت بھی ہیں اس گھر کے مکیں

اس گھرانے ہی کا ہے اِک فرد مولودِ حرم

 

اللہ اللہ ، پنجتن ہیں چادرِ تطہیر میں

ہیں یہ اہلِ بیت میرے مولا کے رَب کی قسم

 

پُشت میں آدم کی نورِ مصطفیٰ رکھا گیا

جس سے ماتھا ہو گیا تھا، اُن کا روشن ایک دَم

 

حُکم پھر رب نے دیا ،آدم کو اَب سجدہ کرو

کر لیا تھا سب فرشتوں نے سرِ تسلیم خَم

 

بوالبشر یوں دیکھو مسجودِ ملائک بن گئے

مرحبا ، صلِ علیٰ ، نورِ محمد کی قسم

 

کی حفاظت رب العزت نے سَدا اِس نور کی

اگلی نسلوں کو یہی پھر نور پہنچایا بَہم

 

پاک دامن عورتیں مر مِٹنے کو تیار تھیں

حضرتِ ہاشم کی ، عبداللہ کے سَر کی قسم

 

اونٹ سو لے لو ،ہمارے ساتھ شب کر لو بسر

پارسائی نے اِسے ٹھکرا دِیا تھا ،ایک دَم

 

آپ کے اجداد کی پیشانیاں روشن رہیں

مرحبا ، صلِ علیٰ نورِ نبیء محترم

 

سب سے اچھے آپ ، سب سے اچھی اُمت آپ کی

سب سے اچھا آپ کا کنبہ ، شہِ خیر الاُمم

 

اس گھرانے کی ہیں سب چیدہ، چُنیدہ ہستیاں

ان کے صدقے میں ہے رب کی بارشِ لطف و کرم

 

آپ کو کوثر عطا فرمائی ہے اللہ نے

آنکھیں کھل جاتی ہیں کھولیں تو ذرا قرآن ہم

 

فاطمہ ، مولا علی ، شبیر، شبر ، مرحبا

چار چاند آ کر لگائے آپ نے شاہِ اُمم

 

نسل ، زھرا و علی سے آپ کی مولا چلی

فاطمہ ہیں مادرِ آلِ نبیء محتشم

 

حضرت عدنان ہیں اکیسیویں پیڑھی کا نام

حکم ہے سرکار کا آ کر یہیں رک جائیں ہم

 

ہے گھرانہ آپ کا دینِ مبیں کا نگہباں

آبرو اسلام کی ہے، حرمتِ بیت الحرم

 

جس گھرانے پر کیا ہے ناز نبیوں نے حضور

دین و دنیا میں ہے اس کے دم سے ناموسِ قلم

 

اس گھرانے کے سبھی اصحاب کو اپنا سلام

میرے مولا رحمتیں تیری ہوں اِن پر دم بہ دم

 

سارے سردارانِ جنت ہیں اِسی گھر کے مکیں

اس گھرانے ہی نے کی تعمیر و تطہیرِ حرم

 

اس گھرانے میں رسالت ، اس گھرانے میں اِمام

یہ گھرانہ پاسبانِ حُرمتِ لوح و قَلَم

 

حُسن دُنیا بھر کا یکجا ہوگیا ہے کیا کہوں؟

اِس گھرانے پر ہے رَب کی بارشِ لطف و کرم

 

مخزن ِ رُشد و ہدایت ، یہ گھرانہ ہی تو ہے

اِس گھرانے ہی کے پاس ہو گا شفاعت کا عَلَم

 

اِس گھرانے کی سخاوت ہے یقیناً دیدنی

بھوکا رہ کر بھی جو بھر دیتا ہے اوروں کے شِکم

 

پشت میں تھا حضرت آدم کی نورِ مصطفی

جان پائے یہ حدیثِ ابن عبداللہ سے ہم

 

پشت در پشت انبیاء میں منتقل ہوتا رہا

مرحبا صلّ علیٰ نورِ رسولِذی حشم

 

اس گھرانے نے کیا تعمیر بیت اللہ حضور

مرکز و محور ہے یوں بھی اس گھرانے کا حرم

 

آپ پر اُم القریٰ کو ناز ہے اُمی لقب

جسم دنیا ہے تو مکہ تاج سے کب مولا کم

 

دنیا کے شہروں کی ماں نے لے لیا آغوش میں

آپ کی نسبت سے کھائی رب نے مکہ کی قسم

 

پارسائی، نیکی، خوش خُلقی، ملنساری حضور

ہیں محاسن اس کے تاریخی کتابوں میں رقم

 

ہے مروت اس گھرانے کے مکینوں کا شعار

ظلم ہو تو یہ نظر آتا ہے، پَر عالمی ہمم

 

روک دیتے ہیں برائی کو یہ بڑھ کر ہاتھ سے

بے بسی سے ٹوٹتے کب دیکھتے ہیں یہ ستم؟

 

بے سہاروں کا بھی بڑھ کر تھام لیتے ہیں یہ ہاتھ

پونچھ دیتے ہیں ہر اکِ مظلوم کے یہ اشکِ غم

 

بندگی ان کیلئے ہے خدمتِ خلقِ خدا

زخم بھرنے کا بھی پہنچاتے ہیں یہ ساماں بہم

 

موسموں کی شدتوں میں سائباں سب کیلئے

گرمیوں کی دھوپ میں ہے سایہء ابرِ کرم

 

جرأت و ہمت کے پیکر، شکر کے خوگر حضور

قوتِ ایماں نے بخشا صبر با درجہ اَتم

 

ہے تواضع ان کا مسلک، میزبانی ان کا شوق

انکساری ان کا شیوہ، سادگی انکا حَشَم

 

اس سخاوت کی کہاں سے ڈھونڈ کر لائیں مثال

بھوکے رہ کر بھی یہ بھر دیتے ہیں اوروں کے شکم

 

منبعِ جود و سخا ہے، مخزنِ فقر و غنا

ہے عرب کو ناز اس پر، رشک کرتا ہے عجم

 

حق کی خاطر مسکرا کر جان دے سکتا ہے پر

سامنے باطل کے سر ہوتا نہیں ہے اس کا خم

 

جیت لیتے ہیں یہ دل دشمن کا بھی اخلاق سے

گھر کے اِک اِک فرد کا ہتھیار ہے مولا قلم

 

ہے گھرانہ آپ کا دُنیا میں سب سے محترم

پنجتن سردارِ جَنّت ، جَدّ ہیں معمارِ حرم

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ