میرے آقا کے جو غلام بنے
اُن کے بگڑے ہوئے بھی کام بنے
کام مشکل ترین و پیچیدہ
روضے کی جالیوں کو تھام، بنے
ایک دِن بن گئے سخی وہ جو
اُن کے در کے گدائے عام بنے
آپ کے در پہ بیٹھنے والے
سب کے سب اولیا کرام بنے
جان واروں شمعِ رسالت پر
اُن کا پروانہ میرا نام بنے
آبِ کوثر کا ساقیِ کوثر
مرا مقدور ایک جام بنے
بن گئے جو ظفرؔ فقیر اُن کے
ٹوٹے تارے، مہِ تمام بنے