نعت کہتا ہوں تو دیدار بلاتے ہیں مجھے
ایسا لگتا ہے کہ سرکار بلاتے ہیں مجھے
روشنی دینے تجھے اے دلِ تاریک مرے
گنبدِ خضرٰی کے انوار بلاتے ہیں مجھے
وہ درودوں کی لہک اور وہ لبیک صدا
رحمتوں سے بھرے سنسار بلاتے ہیں مجھے
خوشبووں سے وہ مہکتی ہوئی پر کیف فضا
دشت و صحرا سبھی گلزار بلاتے ہیں مجھے
لفظ تکتے ہیں قلم کو مرے ہو کر بے تاب
اور پھر نعت کے اشعار بلاتے ہیں مجھے
نعت کہتا بھی ہوں پڑھتا بھی ہوں ان کی ہے عطا
عشقِ سرکار کے اظہار بلاتے ہیں مجھے