اردوئے معلیٰ

Search

نقش یادوں کے تری دل سے مٹے جاتے ہیں

آپ ہم اپنی نگاہوں میں گرے جاتے ہیں

 

لاکھ پردوں میں وہ حالانکہ چھپے جاتے ہیں

پھر بھی دل جلووں سے مسحور کئے جاتے ہیں

 

دل کی ہر ایک تمنا پہ مٹے جاتے ہیں

ہائے وہ لوگ جو بے موت مرے جاتے ہیں

 

زندگی کا نہیں ارماں پہ جئے جاتے ہیں

یعنی جینے کا تکلف سا کئے جاتے ہیں

 

کوئی کچھ کہتا رہے وہ نہیں سننے کے اسے

شیخ صاحب تو بس اپنی ہی کہے جاتے ہیں

 

اس زمانہ میں یہ منظر بھی نظر سے گزرا

اپنے ہی دام میں صیاد پھنسے جاتے ہیں

 

عقل پُر پیچ تو ہے چون و چرا کی خوگر

عشق میں فیصلے سب دل سے کئے جاتے ہیں

 

ہائے کیا کہئے کہ جو نازشِ محفل تھے نظرؔ

ایک اک کر کے وہ محفل سے اٹھے جاتے ہیں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ