اردوئے معلیٰ

Search

 

نورِ نگاہ عشق ہے صورت حضور کی

شمع فروغ حسن ہے قامت حضور کی

 

اونچا کیا ہے عظمت انسانیت کا سر

کتنی بشر نواز ہے سیرت حضور کی

 

سائے سے اس کے آتش دوزخ کو ہے گزند

جس کے نصیب میں ہو حمایت حضور کی

 

سب نیکیوں کو شوق نمائش نے کھا لیا

کام آئی ایک نام میں نسبت حضور کی

 

جو ان کی اتباع کے سانچے میں ڈھل گیا

حاصل ہوئی ہے اس کو معیت حضور کی

 

جس علم و آگہی سے ہو آدم گری نصیب

وہ علم و آگہی ہے وراثت حضور کی

 

کونین اس کے سایہ شہپر میں آ گئے

اک شب ہوئی تھی پرفشاں ہمت حضور کی

 

اس کو کہو کہ سیدھا جہنم میں جا گرے

جس کو نہیں پسند شفاعت حضور کی

 

ظاہر ہوا یہ راز اطیعوا الرسول سے

خود قدر مستقل ہے اطاعت حضور کی

 

اللہ کے ہاتھ میں رسول خدا کا ہاتھ

بیعت خدا کی نذر ہے بیعت حضور کی

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ