اردوئے معلیٰ

Search

نہ دیکھوں گا حسینوں کو ارے توبہ نہ دیکھوں گا

تقاضا لاکھ تو کر اے دل شیدا نہ دیکھوں گا

 

کروں ناصح میں کیونکر ہائے یہ وعدہ نہ دیکھوں گا

نظر پڑ جائے گی خود ہی جو دانستہ نہ دیکھوں گا

 

نگاہ ناز کو تیری میں شرمندہ نہ دیکھوں گا

ہٹائے لیتا ہوں اپنی نظر اچھا نہ دیکھوں گا

 

وہ کہتے ہیں نہ سمجھوں گا تجھے مجذوبؔ میں عاشق

کہ جب تک کوچہ و بازار میں رسوا نہ دیکھوں گا

 

بلا سے میں اگر رو رو کے بینائی بھی کھو بیٹھوں

کروں گا کیا ان آنکھوں کو جو وہ جلوہ نہ دیکھوں گا

 

بلا سے میرے دل پر میری جاں کچھ ہی گزر جائے

میں تیری خاطر نازک کو آزردہ نہ دیکھوں گا

 

اٹھاؤں گا نہ زانو سے میں ہرگز اپنا سر ہمدم

ارے میں اپنی آنکھوں سے انہیں جاتا نہ دیکھوں گا

 

حسینوں سے وہی پھر حضرت دل دیدہ بازی ہے

ابھی تو کر رہے تھے آپ یہ دعویٰ نہ دیکھوں گا

 

ذرا اے ناصح فرزانہ چل کر سن تو دو باتیں

نہ ہوگا پھر بھی تو مجذوبؔ کا دیوانہ دیکھوں گا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ