اردوئے معلیٰ

Search

وحشت کدے میں ڈھونڈ رہا تھا پناہ دل

جب اتفاق سے تری آغوش وا ہوئی

 

خوابوں کے برگِ زرد جدا شاخچوں سے ہیں

تو ہوبہو مزاج میں موجِ صبا ہوئی

 

وسعت کی بات اب نہیں گہرائیوں کی ہے

اب ناخدا سے عمر سپردِ خدا ہوئی

 

ڈھانپا تھا جس نے جسم کو پوشاک کی طرح

آخر بدن سے کھال کی صورت جدا ہوئی

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ