پہلے کردار کی جلا کیجے
اور پھر مدحِ مصطفیٰ کیجے
ان کی سیرت نگاہ میں رکھ کر
اپنی الفت کا حق ادا کیجے
ان سے قربت بھی مل ہی جائے گی
دل کو کچھ درد آشنا کیجے
صدق پھیلایئے زمانے میں
دل کو مانندِ آئنہ کیجے
عشرتِ زندگی سے موڑ کے منہ
پیرویٔ نقوشِ پا کیجے
بن کے اُن کے غلام دنیا میں
پاس ناموسِ دین کا کیجے
توڑ کر سب محبتوں کے صنم
خود کو ہر قید سے رہا کیجے
اُن کی سیرت کے آئینے میں عزیزؔ
آپ اپنا مشاہدہ کیجے