اردوئے معلیٰ

Search

چلو دیار نبی کی جانب درود لب پر سجا سجا کر

بہاریں لوٹیں گے ہم کرم کی دلوں میں دامن بنا بنا کر

 

نہ ان کے جیسا سخی ہے کوئی نہ ان کے جیسا غنی ہے کوئی

وہ بے نواؤں کو ہر جگہ سے نوازتے ہیں بلا بلا کر

 

ہماری ساری ضرورتوں پر کفالتوں کی نظر ہے ان کی

وہ جھولیاں بھر رہے ہیں سب کی کرم کے موتی لٹا لٹا کر

 

وہ راہیں اب تک سجی ہوئی ہیں دلوں کا کعبہ نبی ہوئی ہے

جہاں جہاں سے حضور گزرے ہیں نقش اپنا جما جما کر

 

ہے ان کو امت سے پیار کتنا کرم ہے رحمت شعار کتنا

ہمارے جرموں کو دھو رہے ہیں حضور آنسو بہا بہا کر

 

میں ایسا عاصی ہوں جس کی جھولی میں کوئی حسن عمل نہیں ہے

مگر وہ احسان کر رہے ہیں خطائیں میری چھپا چھپا کر

 

یہی احساس عمل ہے میری اسی سے بگڑی بنی ہے میری

سمیٹتا ہوں کرم خدا کا ، نبی کی نعتیں سنا سنا کر

 

اگر مقدر نے یاوری کی اگر مدینے گیا میں خالد

قدم قدم خاک اس گلی کی چوم لوں گا اٹھا اٹھا کر

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ