اردوئے معلیٰ

Search

چلے آؤ گنہ گارو نبی کی پاک محفل میں

کہ فاسد خوں صفائی کو پلٹ آتا ہے پھر دل میں

 

گھرا ہوں بحرِ عصیاں میں نظر سوئے مدینہ ہے

بپھر جائے سمندر تو اماں ملتی ہے ساحل میں

 

کوئی بوندیں عطا کیجے ہمیں بھی رحمتِ عالم

سرا سر خیر ہے آقا! تری رحمت کے بادل میں

 

اساس اپنے عمل کی ہے مرے آقا تری الفت

وگرنہ خیر کا پہلو نہیں کوئی بھی عامل میں

 

ترِے در کی غلامی سے بنی ہے آبرو اپنی

سوا اس کے کوئی خوبی نہیں ہے تیرے سائل میں

 

رخِ انور کی ضو سے ہی ہر اک شے نے ضیا پائی

نظر آتا ہے خورشید و نجوم و ماہِ کامل میں

 

جلیل آلِ نبی کا بُغض بھی سینے میں رکھتے ہیں

مگر رہتے ہیں وہ عشقِ نبی کے زعمِ باطل میں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ