چل پڑوں گا مجھ کو جیسے ہی بلاوا آ گیا
اور رک جاؤں گا جیسے ہی مدینہ آ گیا
دیکھ کر خوش ہوں بہت طیبہ کو اپنے خواب میں
لگ رہا ہے سامنے جنت کا نقشہ آ گیا
نامِ احمد سے سفر کی ابتدا میں نے جو کی
سامنے پھر گم شدہ منزل کا رستہ آ گیا
ہے طفیلِ احمدِ مرسل مجھے بخشا گیا
کام محشر میں نبی جی کا حوالہ آ گیا
غرق تھا انساں گناہوں کے سمندر میں مگر
یوں ہوا پھر آپ کی صورت مسیحا آ گیا
مل گئی مجھ کو غلامی آپ کی چوکھٹ کی اور
اس طرح میرا بلندی پر نصیبا آ گیا