کاش ہم اس دور میں ہوتے تو ہم بھی دیکھتے
سرور عالم کو چلتے پھرتے اٹھتے بیٹھتے
ہم بھی ہجرت کے سفر میں بن کے گرد کا رواں
والہانہ آپ کے نقش کف پا چومتے
بول کر جن کنکروں نے دی گواہی آپ کی
ان کی قسمت دیکھتے اور اپنے بارے سوچتے
با ادب چاہت سے سنتے آپ کی ہر بات کو
ہاتھ پتھر مارنے والوں کے بڑھ کے روکتے
رات دن پڑھتے نمازیں اقتدا میں آپ کی
ہم بھی سنتے دیکھتے نور ازل کو بولتے
آپ سے ہوتا عطا ذوق قدم بوسی جنہیں
چومتے پلکوں سے خاور وہ مبارک راستے