کبھی دیکھا ہے تم نے آئینہ کیا ؟
کبھی اپنا کیا ہے سامنا کیا ؟
محبت میں بہت کمیاب ہو تم
محبت کا پڑھا تھا قاعدہ کیا ؟
ہوا کا رخ ترے گھر کی طرف ہے
جلا رکھا ہے پھر کوئی دیا کیا ؟
تمہارے شہر میں سب بے وفا ہیں
یہاں رائج نہیں رسم وفا کیا ؟
لگا تھا لب پہ تالا مصلحت کا
کسی کے حق میں اب میں بولتا کیا ؟
کسی نے جب سے دیکھا مسکرا کر
گماں آتے رہے اس دل میں کیا کیا
سنا ہےترک الفت کر رہے ہو
عداوت کا ارادہ کر لیا کیا ؟
بھلا بیٹھے ہو ہم کو مدتوں سے
تمہیں کوئی ملا ہے دوسرا کیا ؟
بتاو ہم سے آخر کیوں خفا ہو
کوئی سرزد ہوئی ہم سے خطا کیا ؟
قفس میں قید کر کے پنچھیوں کو
اے صیاد ستم خو، کچھ ملا کیا؟
مریض ہجر یاراں ہوں طبیبو
تمہارے پاس ہے کوئی دوا کیا ؟