کس طرح بھلاؤں گا اندازِ خرام آخر
ہر صبح ہوا آ کر زنجیر ہلا دے گی
اس چاند کے پیالے میں ہے زہر بھی امرت بھی
تنہائی خدا جانے کیا چیز پلا دے گی
کس طرح بھلاؤں گا اندازِ خرام آخر
ہر صبح ہوا آ کر زنجیر ہلا دے گی
اس چاند کے پیالے میں ہے زہر بھی امرت بھی
تنہائی خدا جانے کیا چیز پلا دے گی
© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں