اردوئے معلیٰ

Search

کوئی نیکی نہیں دامن میں، خطا کار ہوں میں

ہوں مگر اُن کا گدا، بندۂ سرکار ہوں میں

 

یہ بھی سچ ہے کہ میں عاصی ہوں، گنہگار ہوں میں

یہ بھی سچ، آپ کی رحمت کا سزاوار ہوں میں

 

منتظر آپ کے الطاف و کرم کا ہر دم

آپ کی نظرِ عنایت کا طلبگار ہوں میں

 

غیر کے در پہ مجھے ہاتھ نہ پھیلانے دیا

یہ بھی اُن کا ہے کرم، اُن کا نمک خوار ہوں میں

 

یہ خُدا کا بڑا احسان ہے مُجھ عاجز پر

میں ثناء خوانِ نبی، اُن کا قلم کار ہوں میں

 

کربلا والوں کی یاد آج بھی تڑپاتی ہے

اشک بار آج بھی ہوں، آج بھی غم خوار ہوں میں

 

اُن کی نسبت کی بدولت ہوں میں انمول ظفرؔ

کون کہتا ہے تہی دست ہوں، بے کار ہوں میں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ