اردوئے معلیٰ

Search

میں اپنی تلخ باتوں پر پشیماں ہوں مگر کیا ہو

یہی اِک بات کہنے کا اگر پیہم تقاضا ہو

زبانوں پر تو شاہِ بحر و بر کا خوب چرچا ہو

رسول اللہ کے تذکار کی محفل بھی برپا ہو

مگر وہ کچھ نہیں کرتے زبانوں سے جو کہتے ہیں

بظاہر ہم نبی کے عشق سے سرشار رہتے ہیں

 

تقاضا دین کا ہے، ماننا احکامِ ربانی

زمانے بھر میں پھیلانی ہے وہ تنویر ایمانی

کہ جس سے بڑھ سکے ہر عہد میں توقیرِ انسانی

مگر شہرِ عمل پر چھا رہی ہے آج ویرانی

ابھی ایمان کی کرنیں حدودِ گفتگو تک ہیں

ابھی جہدِ عمل کے تذکرے بس ہاؤ ہو تک ہیں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ