اردوئے معلیٰ

Search

کیا بتلائیں بعد کسی کے آنکھوں میں کیا کیا رکھا ہے

ساری عمر نبھانا ہے جو ایسا وعدہ رکھا ہے

 

اس کی آنکھ نے خوابوں کی تعبیریں ایسے ڈھونڈیں تھیں

جیسے لوحِ حیات پہ اک کاغز کورا سا رکھا ہے

 

چشمِ کشائی کا لمحہ تو ایسا نازک لمحہ تھا

ہر سائل کے ہاتھوں پر اپنا ہی کاسہ رکھا ہے

 

رنگ و نور کی یہ محفل تو دھوکا تھا اور دھوکا ہے

ہم نے ایک چراغ کو اس خاطر ہی اپنا رکھا ہے

 

خاک نشیں اب گوشہ نشیں ہے قصر ریحانہ میں ہائے

ہر اک یاد کو خون جگر سے میں نے طاہر لکھا ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ