اردوئے معلیٰ

Search

کیسے ستم اک جرمِ محبت میں اس دل پر ٹوٹ گئے

کتنے نشتر پار ہوئے اور کتنے نشتر ٹوٹ گئے

 

ہم نے مانا ٹوٹنا دل کا لمحے بھر کی بات سہی

لیکن اس لمحے میں ہم پر لاکھوں محشر ٹوٹ گئے

 

پیار کا رشتہ جب نہ رہا تو ساری امنگیں خاک ہوئیں

کانچ کے برتن ہاتھ سے چُھوٹے ، فرش پہ گر کر ٹوٹ گئے

 

پتھر کو ہم کیا روتے ، انسانوں کو روتے ہیں

بت خانہ ٹوٹا تو ٹوٹا ، سینکڑوں آزر ٹوٹ گئے

 

درد کی دولت خون کے آنسو پلکوں تک تو پہنچے تھے

اس سے آگے لُٹ گئی دولت ، سارے گوہر ٹوٹ گئے

 

جب تک تھی پرواز کی طاقت ، اُڑتے ہوئے ڈر لگتا تھا

جس دم دل میں ہمت آئی ، دونوں شہپر ٹوٹ گئے

 

سنگدلوں کی مہرؔ یہ دنیا جس کو دیکھو پتھر ہے

دو ہمدرد بھی مل جائیں تو سمجھو پتھر ٹوٹ گئے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ