اردوئے معلیٰ

Search

گلستانِ توصیف مہکا ہوا ہے

رخِ حرف پھر آج نکھرا ہوا ہے

 

ہوئی ہے تری یاد پھر دل میں تازہ

دلِ مردہ دوبارہ زندہ ہوا ہے

 

مدینے کے دن اور مدینے کی راتیں

بس اک نور ہی نور پھیلا ہوا ہے

 

مسلط اندھیرا تھا سارے جہاں پر

وہ آئے تو ہر سو اجالا ہوا ہے

 

عتیق و عمر اور عثمان و حیدر

مرے دل کی تختی پہ لکھا ہوا ہے

 

ہے آزاد دونوں جہاں کے دکھوں سے

ترے آستاں پر جو بیٹھا ہوا ہے

 

فضا مہکی مہکی ہوا بھینی بھینی

سماں یہ نگاہوں میں ٹھہرا ہوا ہے

 

دیار مدینہ کی اک اک گلی میں

قصیدہ ہواؤں نے لکھا ہوا ہے

 

مدینے میں بارِ دگر حاضری ہو

مرا دل اسیرِ تمنا ہوا ہے

 

لیے کاسئہ فکر ہاتھوں میں مظہرؔ

بھکاری ترے در پہ آیا ہوا ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ