اردوئے معلیٰ

Search

ہزار راہ میں حائل ہو انسداد کی رَو

مدینہ یاب ہے واللہ تیری یاد کی رَو

 

کمال لطف گری ہے کہ عرض سے پہلے

چلی ہے باندھ کے احرام خود مُراد کی رَو

 

نہال بار ہے کتنا سخی کے گھر کا نوال

طرب نواز ہے کتنی کرم زیاد کی رَو

 

ثنا کے بحرِ عنایت کو یہ تموج ہے

سخن سخن جو میسر ہے اعتماد کی رَو

 

میانِ حرف مہکتی ہے سر خوشی کی طلَب

بہ فیضِ نعت مچلتی ہے قلبِ شاد کی رَو

 

حضور ! ہوتی رہے ، باریابِ ناز ، نیاز

حضور ! جاری رہے نعت بار داد کی رَو

 

درِ ثنا پہ مَیں کاسہ بہ دست بیٹھ گیا

ہوئی نصیبِ سخن حرفِ انفراد کی رَو

 

فزوں طلَب سے میسر ہے جو نیازِ سخن

ہے کس کے بحرِ کرم ، جوئے مُستزاد کی رَو

 

قلادہ اُن کی غُلامی کا خواجگی کی سنَد

کہ عبدہٗ سے شرَف یاب ہے عباد کی رَو

 

طلوعِ مہرِ نہایت کی دیر تھی ، واللہ !

پناہ ڈھونڈ رہی ہے شبِ سَواد کی رَو

 

حصارِ مدحتِ خیرُ الوریٰ میں ہُوں مقصودؔ

ذرا قریب تو آئے مرے ، فساد کی رَو

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ