اردوئے معلیٰ

Search

 

ہماری نعت گوئی ہے نمود اک نورِ ایماں کی

ثنا ممکن نہیں انساں سے اس ممدوحِ یزداں کی

 

میں کس صورت سے دوں تشبیہ ان کے روئے تاباں کی

نہ صورت مہر کی ایسی نہ مہتابِ درخشاں کی

 

رسائی مرتبہ تک ان کے کب ہے فہمِ انساں کی

اسے تو فی الحقیقت جانتی ہے ذات یزداں کی

 

حبیبِ کبریا ہے وہ بِنا ہے بزمِ امکاں کی

اسی نے سیر کی اسریٰ میں جلوہ گاہِ یزداں کی

 

خدا اس کی رسالت پر قسم کھاتا ہے قرآں کی

اسی نے ناخدائی کی بالآخر نوعِ انساں کی

 

نہ کیوں ممنون ہو ساری خدائی ان کے احساں کی

بدل دی آ کے آقا نے مرے تقدیر انساں کی

 

ہمارے پاس ان کی دی ہوئی مشعل ہے ایماں کی

خدائی چل نہیں سکتی کسی فرعون و ہاماں کی

 

کھلے گلہائے تر، مہکی روش، چہکے عنادل بھی

وہ کیا آئے کہ قسمت کھل گئی اپنے گلستاں کی

 

شہنشاہِ دو عالم کا وہ عالی آستانہ ہے

جبینِ عاجزی خم ہو جہاں پر میر و سلطاں کی

 

رسالت منتہی ان پر نبوت مختتم ان پر

نظرؔ اس میں جسے شک ہو وہ مانگے خیر ایماں کی

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ