اردوئے معلیٰ

Search

ہم تلک جو آئی ہے عشق کے وسیلے سے

اس غزل کا رشتہ ہے میرؔ کے قبیلے سے

 

دیکھنے میں پیڑوں پر کتنے اچھے لگتے ہیں

جن پھلوں کے ہوتے ہیں ذائقے کسیلے سے

 

شہر کی فضاؤں پر کیوں یہ خوف طاری ہے

سب گلاب سے چہرے پڑ گئے ہیں پیلے سے

 

وصل کا وہ لمحہ بھی کیا عجیب لمحہ تھا

وہ بھی تھا نشیلہ سا ، ہم بھی تھے نشیلے سے

 

کیسے نام لوں ساقیؔ جو بھی میرے دشمن ہیں

ہے تعلق ان سب کا اپنے ہی قبیلے سے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ