ہونٹوں پہ شہ دیں کی مدحت کا ترانہ ہے
اب موسم رحمت کو گھر میں مرے آنا ہے
زینت ہے مرے دل کی طغریٰ در آقا کا
صد شکر مجھے حاصل رحمت کا خزانہ ہے
سرکار کا ہے مسکن سرکار کا ہے آنگن
اور اس کے سوا دنیا جو کچھ ہے فسانہ ہے
اے خاک در آقا احسان ذرا کرنا
مہر و مہ و انجم کو آئینہ دکھانا ہے
شہر شہ بطحا کا کیا حسن بیاں کیجے
جلوے بھی انوکھے ہیں منظر بھی سہانا ہے
آقا کی غلامی کا ہے تاج جسے حاصل
بے مثل ہے ذات اس کی یکتائے زمانہ ہے
سرکار دوعالم کی الفت ہے اگر دل میں
اے نورؔ یقیں جانو جنت ہی ٹھکانا ہے