ہیں ذو الکرم سارے نبی لیکن تو چیزے دیگری
توقیر ہے سب کی بڑی لیکن تو چیزے دیگری
روح الامیں گویا ہوئے اے سرورِ لالہ رُخاں
میں نے جہاں دیکھے سبھی لیکن تو چیزے دیگری
پہلے نبی اللہ کے آدم صفی اللہ ہوئے
عظمت اُنھیں حق نے یہ دی لیکن تو چیزے دیگری
حضرت خلیل اللہ کا اک نام جدّ الانبیاء
نعمت عجب اُن پر ہوئی لیکن تو چیزے دیگری
کرتے تھے حق سے گفتگو جاتے جو کوہِ طور پر
یہ شان ورتبہ موسوی لیکن تو چیزے دیگری
جس کو زنانِ مصر نے دیکھا تو بے خود ہو گئیں
ایسا ہے حُسنِ یوسفی لیکن تو چیزے دیگری
پائی ہے داوٗد و سلیماں نے خدا سے سلطنت
اس پر نبوت بھی ملی لیکن تو چیزے دیگری
عیسیٰ شفا بخشیں اُسے جس کو اطبا دیں جواب
مردے بھی پائیں زندگی لیکن تو چیزے دیگری
ازہرؔ سے لاکھوں نعت گو کرتے رہیں نعتیں رقم
کہتے رہیں ہر دم یہی ’’لیکن تو چیزے دیگری‘‘