اردوئے معلیٰ

Search

ہیں رؤُوف الرّحیم و نور آقا

بندہ پرور مرے حضور آقا

 

ق

 

در پہ "​ جاؤُکَ "​ پڑھ کے آیا ہوں

سب مٹا دیجیے قصُور ، آقا

 

بخشوا دیجیے مجھے رب سے

آ گیا آپ کے حضُور ، آقا

 

ق

 

شاہ رگ سے خُدا قریں جب ہے

مان لو پھر نہیں ہیں دُور آقا

 

پھر بلا لیں مجھے مدینے میں

پھر عطا ہو وہی سرُور ، آقا

 

آپ کا نام لینے لگتا ہے

جس کو ملتا ہے کچھ شعُور ، آقا

 

مدح ہے آپ کی کلامِ خُدا

آپ ہی ہیں پسِ سطُور ، آقا

 

اپنے قدموں میں اب بلا لیجیے

مجھ کو رہنا نہیں ہے دُور ، آقا

 

نعت گوئی کمال ہو میری

ایسا دے دیں مجھے عبُور ، آقا

 

وُہ تجلّی بھی آپ نے دیکھی

جل گیا تھا کہ جس سے طور ، آقا

 

کچھ نہیں بڑھ کے خاکِ طیبہ سے

کوئی غلماں نہ کوئی حور ، آقا

 

حشر میں اُمّتی پکاریں گے

میرے آقا ! مرے حضُور ! آقا

 

چھانٹ کر خود الگ کِیا حق نے

جس کے دل میں تھا کچھ فتُور ، آقا

 

کائنات آپ ہی کے دم سے ہے

ہیں مدینے سے رنگ و نُور ، آقا

 

کیف آگیں تھا رہنا طیبہ میں

پھر میسّر ہو وہ سرُور ، آقا

 

حشر کا ڈر نہیں کہ رکھّیں گے

میرا پردہ وہاں ضرور آقا

 

آپ ہی افضل البشر لاریب

آپ اللہ کا ہیں نور ، آقا

 

لاج دانش کی رکھنا محشر میں

اے کریم النّسب غیور آقا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ