اردوئے معلیٰ

Search

یکسر ہی لامکان تو گاہے مکان ہم

ایندھن گمان کا ہی رہے خوش گمان ہم

 

دنیا کو دیکھتے تھے کسی اور جہت سے

ائے وسعتِ خیال ، ترے کشتگان ہم

 

آندھی تصورات کی پہنچی جہاں تلک

بھرتے رہے ہیں خاک کی صورت اڑان ہم

 

دھرتی پہ گر پڑا ہے پھر اک بار آسماں

اور آ گئے ہیں خیر سے پھر درمیان ہم

 

لہجے میں جیسے وجد کا عالم تھا ان دنوں

جب داستان گو سے ہوئے داستان ہم

 

خود بھی مٹے مٹے سے زمیں بوس ہو گئے

اک جنتِ خیال کے صورت گران ہم

 

آخر پگھل کے جذب ہوئے ریگِ راہ میں

ائے ناقہِ جنون ، ترے ساربان ہم

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ