اردوئے معلیٰ

Search

یہ رتبہ علی کا یہ شوکت علی کی

ہے دونوں جہاں میں حکومت علی کی

 

کھلے گی ابھی تجھ پہ سطوت علی کی

ذرا پوچھ خیبر سے جرأت علی کی

 

اسد ہیں، وہ حیدر ہیں، شیر خدا ہیں

ہے طاری زمانے پہ ہیبت علی کی

 

بڑے چین سے زندگی کیوں نہ گزرے

کرم ہے علی کا عنایت علی کی

 

صبا کے قدم چومے صحن چمن نے

جو آئی لیے موجِ نکہت علی کی

 

ہوئے حرف جگنو ، بنے لفظ تارے

جو مہتاب نے چھیڑی مدحت علی کی

 

کبھی وا نہ ہو گا درِ علم و حکمت

جو حاصل نہیں ہے ارادت علی کی

 

ہیں دونوں مرا محورِ زندگانی

محبت علی کی مؤدّت علی کی

 

ہے تطہیر کی آیت انکا عمامہ

مطہر علی ہیں طہارت علی کی

 

ہے آغوش ناز پیمبر کا صدقہ

سخاوت علی کی شجاعت علی کی

 

ستون اس کے حسنین در فاطمہ ہیں

یہ جنت ہے یا ہے عمارت علی کی

 

نہیں اس شرف میں کوئی ان کا ثانی

ہے گھر رب کا جائے ولادت علی کی

 

صدف کیوں نہ رشک چمن دل ہو میرا

برستی ہے اس گھر پہ رحمت علی کی

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ