اردوئے معلیٰ

Search

یہ عاصی در پہ جو حاضر ہوا ہے

کرم تیرا نہیں تو اور کیا ہے

 

ترے میلاد کی خوشیاں منانے

تمامی شہر پھولوں سے سجا ہے

 

شفاعت اس کی آقا کیوں نہ ہو گی

ترے قدموں میں آ کر جو گرا ہے

 

بلا لیں مجھ کو آقا در پہ اپنے

نہیں عاصی کا کوئی آسرا ہے

 

عطا ہو صدقۂ حسنینؓ و زہرہؓ

کہاں جائے یہ عاصی پر خطا ہے

 

محبت دل میں ہے آلِ نبی کی

رہے تا مرگ قائم یہ دعا ہے

 

عطا اس کو غلامی کی سند ہو

یہی اک وارثیؔ کی التجا ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ