Skip to content
رابطہ کریں
ہمارے بارے میں
مقاصد
Menu
رابطہ کریں
ہمارے بارے میں
مقاصد
Facebook-f
Twitter
Instagram
Pinterest
اردوئے معلیٰ
سرورق
حمدونعت
نثر
مکالمہ
مضامین
خطوط
مائیکرو فکشن
متفرقات
فارسی کلام کا اردو ترجمہ
گلزار ِ معرفت
منظوم ترجمتہ القرآن
سوانح حیات
پی ڈی ایف کتب
شاعری
غزل
نظم
پابند نظم
آزاد نظم
شعر
قطعہ
آزاد غزل
تصویری شاعری
مزاحیہ شاعری
آج کا دن
Menu
سرورق
حمدونعت
نثر
مکالمہ
مضامین
خطوط
مائیکرو فکشن
متفرقات
فارسی کلام کا اردو ترجمہ
گلزار ِ معرفت
منظوم ترجمتہ القرآن
سوانح حیات
پی ڈی ایف کتب
شاعری
غزل
نظم
پابند نظم
آزاد نظم
شعر
قطعہ
آزاد غزل
تصویری شاعری
مزاحیہ شاعری
آج کا دن
زمرہ جات
آج کا دن
پی ڈی ایف کتب
حمدونعت
حمدِ باری تعالیٰ
حمدیہ ہائیکو
سلام
مرثیہ
مناجات
منقبت
نعت رسول مقبول
نعتیہ اشعار
نعتیہ ہائیکو
نوحہ
سوانح حیات
شاعری
آزاد غزل
اشعار
تصویری شاعری
رباعی
شعر
غزل
فارسی کلام کا اردو ترجمہ
قطعہ
مزاحیہ شاعری
نظم
آزاد نظم
پابند نظم
لفظ “دل” پہ اشعار
لفظ “عشق” پہ اشعار
لفظ “لہجہ” پہ اشعار
لفظ “محبت” پہ اشعار
لفظ “موسم” پہ اشعار
مضامین
منظوم ترجمتہ القرآن
نثر
خطوط
گلزار ِ معرفت
مائیکرو فکشن
مکالمہ
نتائج
کومل جوئیہ
اردوئے معلّیٰ
فہرست
ایک چُھٹی تو مرے ساتھ منا گاؤں میں
کسی بھی لاٹری سے اور خزانوں سے نہیں ہوتی
ہیں میرے گھر میں چھ افراد ، ساتواں دکھ ہے
تو اس کی ذات کو کیا فرق پڑنے والا ہے ؟
لگا دیا ہے اسے ہم نے کارِ وحشت میں
چن لئے ہجرتوں کے سب کانٹے
روز و شب ہجر گراں بار کا ماتم کر کے
کہیں بے بسی سی دھڑک رہی ، میری بائیں آنکھ پھڑک رہی
تو اک غریب شخص ہے ایسا غریب شخص
ہجر کی دھار کوئی جیسے چُھری ہوتی ہے
رنج وافر ہوں تبھی رزقِ سخن بڑھتا ہے
سب توڑ دیں حدود ، مرا دل نہیں لگا
کب تاج ملے ان کو ، کب تخت کنیزوں کے
اس مصیبت کا حل تو بین میں ہے
قربت سے ناشناس رہے ، کچھ نہیں بنا
عشق کے کشف و کرامات کی پابند نہیں
تمہارے جانے کے بعد قَسمیں
بستی کے لوگ اس قدر گریہ فروش تھے ، یہاں
بساط سے کہیں بڑھ کر بڑی لگاتے ہیں
سات کے سات بھرے رنگ تری آنکھوں میں
اب خساروں کو میں انگلی پہ گنوں ، ناممکن
ترک تعلقات بھی کتنی ذلیل چیز ہے
ہوس کی آندھیوں میں یہ عذاب اترا ہے
بدن میں زندگی کم ہے سوا اذیت ہے
میں پورے شہر کی ہمدردیوں کا کیا کرتی
اے زندگی ذرا سا مرا احترام کر
کریں گے مبتلا احساسِ کمتری میں اسے
روک لیتی تو وہی مجھ پہ حکومت کرتے
اک روز پتلیوں سے ہٹا دی گئی تھی نیند
اسے خبر ہے وہ جب جب گریز کرتا ہے
رموزِ عشق مل جائیں ، کوئی حرفِ دعا آئے
سڑکوں پہ لگنے والی عدالت کے ذمے دار
مجھے پیتل کی انگوٹھی بھی بھیجو گے تو سونا ہے
خرید کر چلی آتی ہوں روز ایک چراغ
آج کل سب منظروں میں زہر ہے پھیلا ہوا
آج حاکم کی مہربانی سے
یہ کس نے منظروں کو خاک کردیا کومل
کردینا میرے ساتھ ہی ان کو سپرد خاک
کوئی عیسیٰ نہیں ، یکجا کرے جو
عشق نے ریل کی پٹڑی پہ لٹایا جس کو
بچھڑ جاؤ تو دیواروں سے ٹکریں مار کے روئیں
تمہارے صحن کا پیپل عزیز ہے ورنہ
محفل میں جو بھی ہے ، ان کا مقام ، جانتے ہیں
اور ان دنوں کسی سے بھی مطلب نہیں مجھے
ہم وہ اخلاص طبیعت سے بھرے کافر ہیں
اب جھوٹ موٹ آنکھ سے بہتے ہوئے یہ اشک
وہ کومل چار چھ لوگوں میں ہنستا کیا نظر آیا
نام و نسب کو چھوڑئیے نسبت تو دیکھیے
دیکھ کیسے ہے لہو رنگ فلک کا سینہ
اور اب یہ تیرگی سو ٹھوکریں کھلائے گی
پچھلا صفحہ
Page
1
Page
2
Page
3
…
Page
7
اگلا صفحہ
یہ فہرست اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
Facebook-f
Twitter
Instagram
Pinterest
Search
اردوئے معلیٰ
پر
خوش آمدید!
گوشے۔۔۔
حمدِ باری تعالیٰ
حمدیہ ہائیکو
سلام
مرثیہ
مناجات
منقبت
نعت رسول مقبول
نعتیہ اشعار
نعتیہ ہائیکو
نوحہ
Menu
حمدِ باری تعالیٰ
حمدیہ ہائیکو
سلام
مرثیہ
مناجات
منقبت
نعت رسول مقبول
نعتیہ اشعار
نعتیہ ہائیکو
نوحہ
حالیہ اشاعتیں
اشتہارات