Skip to content
رابطہ کریں
ہمارے بارے میں
مقاصد
Menu
رابطہ کریں
ہمارے بارے میں
مقاصد
Facebook-f
Twitter
Instagram
Pinterest
اردوئے معلیٰ
سرورق
حمدونعت
نثر
مکالمہ
مضامین
خطوط
مائیکرو فکشن
متفرقات
فارسی کلام کا اردو ترجمہ
گلزار ِ معرفت
منظوم ترجمتہ القرآن
سوانح حیات
پی ڈی ایف کتب
شاعری
غزل
نظم
پابند نظم
آزاد نظم
شعر
قطعہ
آزاد غزل
تصویری شاعری
مزاحیہ شاعری
آج کا دن
Menu
سرورق
حمدونعت
نثر
مکالمہ
مضامین
خطوط
مائیکرو فکشن
متفرقات
فارسی کلام کا اردو ترجمہ
گلزار ِ معرفت
منظوم ترجمتہ القرآن
سوانح حیات
پی ڈی ایف کتب
شاعری
غزل
نظم
پابند نظم
آزاد نظم
شعر
قطعہ
آزاد غزل
تصویری شاعری
مزاحیہ شاعری
آج کا دن
زمرہ جات
آج کا دن
پی ڈی ایف کتب
حمدونعت
حمدِ باری تعالیٰ
حمدیہ ہائیکو
سلام
مرثیہ
مناجات
منقبت
نعت رسول مقبول
نعتیہ اشعار
نعتیہ ہائیکو
نوحہ
سوانح حیات
شاعری
آزاد غزل
اشعار
تصویری شاعری
رباعی
شعر
غزل
فارسی کلام کا اردو ترجمہ
قطعہ
مزاحیہ شاعری
نظم
آزاد نظم
پابند نظم
لفظ “دل” پہ اشعار
لفظ “عشق” پہ اشعار
لفظ “لہجہ” پہ اشعار
لفظ “محبت” پہ اشعار
لفظ “موسم” پہ اشعار
مضامین
منظوم ترجمتہ القرآن
نثر
خطوط
گلزار ِ معرفت
مائیکرو فکشن
مکالمہ
نتائج
زبیر قیصر
اردوئے معلّیٰ
فہرست
ھائے کیا دل نشین لہجہ تھا
موسمِ ہجر کے توسط سے
روز اک چاند مرا قتل ہوا جاتا ہے
ہمارے دل کی بربادی کا افسانہ ہے بس اتنا
بس ایک جیسے ملے لوگ بار بار مجھے
اُس کی آنکھوں میں کوئی خواب نہیں
گماں یہی ہے کہ ہم لوگ زندہ رہ جائیں
قطرہ قطرہ لہو پلاتے ہوئے
عشق سے مجھ کو انحراف نہ تھا
ترا جمال کسی دن غزل میں آئے گا
اُسی کا درد ہے جس کے جگر کا لاشا ہے
ہنستا رہتا ہوں اور خوشی کم ہے
اُس کی آواز جب سنی جائے
جو عکس جیسا، جہاں رکھ دیا، نہیں بدلا
یہ مسئلہ میں اٹھاؤں گا خواب میں کسی دن
مرے لیے بھی رعایت تو ہو نہیں سکتی
دل و دماغ سے اترا نہ کَوملیں لہجہ
اُس نے اک شام پلائی مجھے چائے ، ہائے
کیے ہیں نذر دل و جان بھی، کلام کے ساتھ
حسینؑ! تیرے لہو سے ہے تربتر صحرا
میں ترے بس کی بات ہی نہیں ہوں
دل بھی اتنا ہی بڑا ہوتا ہے
میں جتنی مشکل سے اپنا وعدہ نبھا رہا ہوں
ہر اک سے آنکھ ملاؤگے، مارے جاؤ گے
اٹھا ہوں گر کے ، مرا حوصلہ کمال کا تھا
تمھارے شہر کے بازار تک نہیں پہنچا
چراغ ِ عشق جلا ہے ہمارے سینے میں
مری کہانی میں کردار بھی اسی کا تھا
تیری تصویر اٹھائی ہوئی ہے
سفرعزیز رہا گھر کبھی نہیں دیکھا
یوں لگا مجھ کو جہانوں کی خدائی دی تھی
مر گیا میں بھری جوانی میں
مجھ میں کچھ تجھ سوا بھی شامل ہے
یہ آ گیا مجھے تیرا خیال ویسے ہی
کارِ دشوار کر رہا ہوں میں
دل نے امیدیں عبث پالی ہوئی ہیں
محبتوں کے نئے زاویے دکھا رہے تھے
زمیں پہ گرتے فلک کو سنبھالتا ہوا میں
یار سب غمگسار کب ہوئے ہیں
نیا زمانہ خدا کے لیے ضروری تھا
ہو جیسے اڑتے بگولوں کا سلسلہ کوئی
دشت جنوں کی خاک کہاں تک اڑاؤں میں
جلا کے ایک دیا طاقچے میں چھوڑ آیا
مرا خود سے بھی کوئی رابطہ نہیں ہو رہا
مرے نصیب میں محفل کی میزبانی ہے
یہ تجربہ بھی سخن کے شمار میں آئے
نگاہ بھر کے وہ دیکھے اگر مری جانب
صبح تک بے طلب میں جاگوں گا
میں اپنی سمت تمھارے ہی دھیان جیسا ہوں
لوگ الجھتے رہے مداری سے
پچھلا صفحہ
Page
1
Page
2
Page
3
Page
4
اگلا صفحہ
یہ فہرست اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
Facebook-f
Twitter
Instagram
Pinterest
Search
اردوئے معلیٰ
پر
خوش آمدید!
گوشے۔۔۔
حمدِ باری تعالیٰ
حمدیہ ہائیکو
سلام
مرثیہ
مناجات
منقبت
نعت رسول مقبول
نعتیہ اشعار
نعتیہ ہائیکو
نوحہ
Menu
حمدِ باری تعالیٰ
حمدیہ ہائیکو
سلام
مرثیہ
مناجات
منقبت
نعت رسول مقبول
نعتیہ اشعار
نعتیہ ہائیکو
نوحہ
حالیہ اشاعتیں
اشتہارات