میں عشق عشق کی گردان میں پڑا ہوا تھا
پرانا جسم کہ سامان میں پڑا ہوا تھا تمھارے ساتھ کئی دن گزارنے کے بعد خیال رات کو دالان میں پڑا ہوا تھا ہمارے مسئلے سارے نمٹ چکے تھے مگر معاملہ کوئی تاوان میں پڑا ہوا تھا میں ساری رات اسی کشمکش میں سو نہ سکا نظارا دن کا بیابان میں پڑا ہوا تھا قلم […]