پسے ہیں دل زیادہ تر حنا سے

چلا دو گام بھی جب وہ ادا سے وہ بت آئے ادھر بھی بھول کر راہ دعا یہ مانگتا ہوں میں خدا سے حجاب اس کا ہوا شب مانع دید نقاب الٹی نہ چہرے کی حیا سے اشارہ خنجر ابرو کا بس تھا مجھے مارا عبث تیغ جفا سے بہت بل کھا رہی ہے زلف […]

کر چکا قید سے جس وقت کہ آزاد مجھے

ہاتھ ملتا ہی رہا دیکھ کے صیاد مجھے عمر بھر یوں تو کبھی لی بھی نہ کروٹ پس مرگ حیف رہ رہ کے کیا کرتے ہیں اب یاد مجھے حکم درباں کو ہے زنہار نہ آنے پائے غیر کے سامنے کرتے ہیں مگر یاد مجھے باغباں گلشن عالم کا میں وہ بلبل ہوں طائر سدرہ […]

گئی جو طفلی تو پھر عالم شباب آیا

گیا شباب تو اب موسم خضاب آیا میں شوق وصل میں کیا ریل پر شتاب آیا کہ صبح ہند میں تھا شام پنچ آب آیا کٹا تھا روز مصیبت خدا خدا کر کے یہ رات آئی کہ سر پہ مرے عذاب آیا کہاں ہے دل کو عبث ڈھونڈھتے ہو پہلو میں تمہارے کوچے میں مدت […]

گئی فصل بہار گلشن سے

بلبلوں اڑ چلو نشیمن سے فاتحہ بھی پڑھا نہ تربت پر جا کے لوٹ آئے میری مدفن سے مجھ کو کافی تھی قید حلقۂ زلف بیڑیاں کیوں بنائیں آہن سے زلف کے پیچ سے نہ رہ غافل دوستی کر دلا نہ دشمن سے ہو گریباں کا چاک خاک رفو تار ہاتھ آئے جب نہ دامن […]

جانے والا اضطراب دل نہیں

یہ تڑپ تسکین کے قابل نہیں جان دے دینا تو کچھ مشکل نہیں جان کا خواہاں مگر اے دل نہیں تجھ سے خوش چشم اور بھی دیکھے مگر یہ نگہ یہ پتلیاں یہ تل نہیں رہتے ہیں بے خود جو تیرے عشق میں وہ بہت ہشیار ہیں غافل نہیں جو نہ سسکے وہ ترا کشتہ […]

طلسمِ ہوش ربا کی کی قیود سے نکلے

ترے فقیر بدن کی حدود سے نکلے سلام وحشتِ کامل، کہ تیرے دست نگر تری تلاش میں اپنے وجود سے نکلے کوئی کمال ، کوئی موڑ، حادثہ کوئی کسی بھی طور کہانی جمود سے نکلے گنوا کے دیکھ لیا ، اور پا کے دیکھ لیا حساب ہائے زیاں اور سود سے نکلے ترے طفیل ملیں […]

وہ دل نصیب ہوا جس کو داغ بھی نہ ملا

ملا وہ غم کدہ جس میں چراغ بھی نہ ملا گئی تھی کہہ کے میں لاتی ہوں زلف یار کی بو پھری تو باد صبا کا دماغ بھی نہ ملا چراغ لے کے ارادہ تھا یار کو ڈھونڈیں شب فراق تھی کوئی چراغ بھی نہ ملا خبر کو یار کی بھیجا تھا گم ہوئے ایسے […]

آدمیت کا حق ادا نہ ہوا

خوب ہے آدمی خدا نہ ہوا جان دی، سر دیا ہے، کیا نہ ہوا وہ مگر قائلِ وفا نہ ہوا لاج رکھ لی ہے ضبطِ گریہ نے مشتہر غم کا ماجرا نہ ہوا شکوۂ غیر کس زباں سے کریں دل مرا ہو کے جب مرا نہ ہوا ظلم کو پھر اٹھا ہے دستِ یزید اف […]

آلودۂ عصیاں خود کہ ہے دل، وہ مانعِ عصیاں کیا ہو گا

جو اپنی حفاظت کر نہ سکا، وہ میرا نگہباں کیا ہو گا ذوقِ دلِ شاہاں پیدا کر، تاجِ سرِ شاہاں کیا ہو گا جو لُٹ نہ سکے وہ ساماں کر، لُٹ جائے جو ساماں کیا ہو گا غم خانہ، صنم خانہ، ایواں یا خانۂ ویراں کیا ہو گا قصہ ہے دلِ دیوانہ کا، حیراں ہوں […]

احساسِ قرب و دوریِ منزل نہیں رہا

ہم فرض کر چکے ہیں کہ ساحل نہیں رہا تسخیرِ کائنات کی سرگرمیاں عبث زیرِ نگیں ترے یہ اگر دل نہیں رہا ناکامیوں سے مجھ کو ملا عزمِ مستقل نعم الحصول ہے کہ جو حاصل نہیں رہا نالے فلک شگاف نہیں، آہ نا رسا دل اب کچھ اعتبار کے قابل نہیں رہا صحنِ چمن میں […]