تصور ہم نے جب تیرا کیا پیش نظر پایا

تجھے دیکھا جدھر دیکھا تجھے پایا جدھر پایا کہاں ہم نے نہ اس درد نہانی کا اثر پایا یہاں اٹھا وہاں چمکا ادھر آیا ادھر پایا پتا اس نے دیا تیرا ملا جو عشق میں خود گم خبر تیری اسی سے پائی جس کو بے خبر پایا دل بے تاب کے پہلو سے جاتے ہی […]

شبِ وعدہ ہے تُو ہے اور میں ہوں

شب وعدہ ہے تو ہے اور میں ہوں ہجوم آرزو ہے اور میں ہوں دل بیگانہ خو ہے اور میں ہوں بغل میں اک عدو ہے اور میں ہوں مٹاتا ہی رہا جس کو مقدر وہ میری آرزو ہے اور میں ہوں پریشاں خاطری کہتی ہے اپنی کسی کی جستجو ہے اور میں ہوں شب […]

صبح ہو شام جدائی کی یہ ممکن ہی نہیں

ہجر کی رات وہ ہے جس کے لیے دن ہی نہیں صبح کرنا شب غم کا کبھی ممکن ہی نہیں آ کے دن پھیر دے اپنے وہ کوئی دن ہی نہیں دل بے تاب محبت کو ہو کس طرح سکوں دونوں حرفوں میں جب اس کے کوئی ساکن ہی نہیں کیا مذمت ہے مجھے صبح […]

مردے کو بھی مزار میں لینے نہ دے گی چین

صد شکر بجھ گئی تری تلوار کی ہوس قاتل یہی تھی تیرے گنہ گار کی ہوس مردے کو بھی مزار میں لینے نہ دے گی چین تا حشر تیرے سایۂ دیوار کی ہوس سو بار آئے غش ارنی ہی کہوں گا میں موسیٰ نہیں کہ پھر ہو نہ دیدار کی ہوس رضواں کہاں یہ خلد […]

کیوں وصل میں بھی آنکھ ملائی نہیں جاتی

وہ فرق دلوں کا وہ جدائی نہیں جاتی کیا دھوم بھی نالوں سے مچائی نہیں جاتی سوتی ہوئی تقدیر جگائی نہیں جاتی کچھ شکوہ نہ کرتے نہ بگڑتا وہ شب وصل اب ہم سے کوئی بات بنائی نہیں جاتی دیکھو تو ذرا خاک میں ہم ملتے ہیں کیونکر یہ نیچی نگہ اب بھی اٹھائی نہیں […]

آہ کش ہوں نہ لب کشائی ہے

اے محبت تری دہائی ہے جب سے توحید کی پلائی ہے دل پہ مستی عجیب چھائی ہے موت بڑھ کر قریب آئی ہے طولِ ہجراں تری دہائی ہے ذرہ ذرہ سے آشکارا وہ خود نمائی سی خود نمائی ہے ہیں عجب چیز ناصحِ ناداں جب ملے جان ہی چھڑائی ہے حشر میں وہ ہے شافعِ […]

باصواب آئے ناصواب آئے

آہِ دل کا مگر جواب آئے سرِ محفل وہ بے نقاب آئے کہنے والوں کو کچھ حجاب آئے بن ترے کوئی شب کہاں گزری تو نہ آیا تو تیرے خواب آئے جمع ہیں اہلِ ذوق و اہلِ صفا ساقیا اب شرابِ ناب آئے بزمِ ہستی میں کون ٹھہرا ہے جو بھی آئے وہ پارکاب آئے […]

بس لا تعلقی کی فضا درمیاں نہ ہو

نا مہرباں سہی تو اگر مہرباں نہ ہو تو شکوۂ جفا سے مرے سرگراں نہ ہو اب جی میں طے کیا ہے کہ منہ میں زباں نہ ہو لوحِ جبیں اٹھائے رکھوں سر پہ کس لیے سر تن پہ کیوں رکھوں جو ترا آستاں نہ ہو حرص و ہوس کی راہ میں اف کارواں چلا […]

بہ ہر پہلو مجھے آٹھوں پہر معلوم ہوتی ہے

محبت کی خلش اب معتبر معلوم ہوتی ہے تقاضے لا الہ کے ہم نفس اُتنے ہی زیادہ ہیں بظاہر بات جتنی مختصر معلوم ہوتی ہے بہ ہر لغزش جھجکتا ہوں، سنبھلتا ہوں، ٹھہرتا ہوں نگہباں رحمتِ خیر البشر معلوم ہوتی ہے خدا بیزاریِ دنیا فزوں تر آئے دن ہے کیوں یہ تہذیبِ فرنگی فتنہ گر […]

بہم جو دست و گریباں یہ بھائی بھائی ہے

کبھی تو غور کرے کس کی جگ ہنسائی ہے فغاں ہے لب پہ مری آنکھ بھی بھر آئی ہے غموں سے آہ کہ دل نے شکست کھائی ہے مٹا ہی دے گا زمانہ تمہیں نہ گر جاگے خبر یہ گردشِ لیل و نہار لائی ہے ترے ہی دل میں حرارت نہیں رہی ورنہ وہی ہے […]