میں گرچہ اسیرِ افسونِ ظلماتِ شبِ دیجور نہیں

پھر بات یہ کیا ہے اے ہمدم! کیوں مطلعِ دل پر نور نہیں تحصیلِ جناں مطلوب نہیں، مقصودِ عبادت حور نہیں جز تیری رضا، جز تیری خوشی، کچھ اور مجھے منظور نہیں آزادی انساں کا مبحث دو رُخ سے سمجھنا ہے یعنی مختار ہے اور مختار نہیں، مجبور ہے اور مجبور نہیں اک بار ذرا […]

نکالو بزم سے تم حاشیہ نشینوں کو

تو ہم بھی جمع کریں پھر تماشہ بینوں کو سمجھ حقیر نہ تو بوریہ نشینوں کو اتار لیتے ہیں یہ عرش کے مکینوں کو کسی طرح بھی وہ اپنا نہ بن سکا اب تک کہ آزما تو لیا ہم نے سو قرینوں کو شریکِ سازشِ دریا جو ناخدا بھی رہے تو موج اٹھ کے ڈبوتی […]

نہ ٹھہری جب کوئی تسکین دل کی شکل یاروں میں

تو آ نکلے تڑپ کر ہم تمہارے بے قراروں میں کسی کے عشق میں درد جگر سے دل یہ کہتا ہے ادھر بھی آ نکلنا ہم بھی ہیں امیدواروں میں وہ ماتم بزم شادی ہے تمہاری جس میں شرکت ہو وہ مرنا زندگی ہے تم جہاں ہو سوگواروں میں تعلی سے یہ نفرت ہے کہ […]

واقفِ آدابِ محفل بس ہمیں مانے گئے

ان کی محفل میں ہمیں شائستہ گردانے گئے مٹتے مٹتے مٹ گئے راہِ وفا میں لوگ جو بعد والوں میں نشانِ راہ وہ مانے گئے کچھ نقوشِ عہدِ رفتہ خیر سے اب بھی تو ہیں لاکھ بگڑی میری صورت پھر بھی پہچانے گئے دودھ کے مجنوں تو مل جائیں گے اب بھی ہر جگہ خون […]

وہی بجلیوں کی چشمک، وہی شاخِ آشیانہ

وہی میری زاریاں ہیں، وہی نالۂ شبانہ بہ ادائے والہانہ، کوئی جہدِ مخلصانہ مجھے چاہیے نہ واعظ، یہ کلامِ ناصحانہ مری گردشیں ہیں ساری مرے اپنے ہی عمل سے نہ نوشتۂ مقدر، نہ نوشتۂ زمانہ ابھی سن رہے تھے ہنس کر، ابھی اٹھ گئے بگڑ کر کہ سمجھ گئے بالآخر وہ حقیقتِ فسانہ مرے آگے […]

پا شکستوں کو جب جب ملیں گے آپ

سر راہ طلب ملیں گے آپ ان سے پوچھا کہ کب ملیں گے آپ بولے جب جاں بلب ملیں گے آپ دل یہ کہہ کر خبر کو اس کی چلا مجھ کو زندہ نہ اب ملیں گے آپ عرصۂ حشر عید گاہ ہوا سب سے مل لیں گے جب ملیں گے آپ وصل میں بھی […]

کرم اتنا خدائے قادر و قیوم ہو جائے

ہے جس کی یہ اُسی کی امتِ مرحوم ہو جائے محبت کا یہ جذبہ دل سے گر معدوم ہو جائے نہ جانے پھر بشر کس نام سے موسوم ہو جائے یہ کیا ہوتا ہے کیوں ہوتا ہے میں بتلا نہیں سکتا کسی سے عشق ہو دل میں تو خود معلوم ہو جائے مجھے قسمت پہ […]

کفن کو کھول کے صورت دکھائی جاتی ہے

کہ زندگی کی حقیقت بتائی جاتی ہے نگاہ و دل میں وہ سب کے سمائی جاتی ہے ادائے خاص کہ ساقی میں پائی جاتی ہے خموش ہو کے میں سنتا ہوں اہلِ دنیا سے مجھی کو میری کہانی سنائی جاتی ہے مزاجِ دل یہ بدلنا تھا اور نہیں بدلا اگرچہ خوں میں تمنا نہائی جاتی […]

کوششِ مسلسل بھی رائیگاں سی لگتی ہے

آرزوئے دل اب تو نیم جاں سی لگتی ہے کچھ مشیتِ یزداں سرگراں سی لگتی ہے یا مری طبیعت ہی بد گماں سی لگتی ہے نغمہ جُو نہ ہو اے دل وقت اب نہیں ایسا ہر گھڑی مجھے دنیا نوحہ خواں سی لگتی ہے جب بھی آئے یہ ظالم ساتھ لے کے ہے جائے موت […]

کہاں پہ جلوۂ جاناں کا انعکاس نہیں

نگاہ دیکھنے والی ترے ہی پاس نہیں کوئی بھی شکل نہ دیکھی کہ جو اداس نہیں ہوائے گلشنِ ہستی کسی کو راس نہیں بفیضِ عشق میسر نہیں ہے کیا دل کو خلش نہیں کہ نہیں رنج و غم کہ یاس نہیں یہ قولِ اہلِ خرد ہے ہمیں نہیں کہتے سکونِ دل کا مداوا خرد کے […]