گھٹا مہیب بلاؤں کی سر پہ چھائی ہے

دہائی ہے مرے اللہ تری دہائی ہے سمجھ میں بات یہی تجربہ سے آئی ہے صلہ وفا کا زمانے سے، بے وفائی ہے غموں کی دل سے مرے طاقت آزمائی ہے یہ دیکھنا ہے کہ اب کس کی شامت آئی ہے ہنسے نہ گُل نہ کلی کوئی مسکرائی ہے چمن میں شور ہے لیکن بہار […]

ہزار دل میں مرے زخمِ انتظار آئے

خدا کرے کہ وہ اب رشکِ روزگار آئے ہوائے دہر کسی کو نہ سازگار آئے یہی سبب ہے جو آئے وہ اشک بار آئے خوشا نصیب کہ رندوں کو اذنِ ساقی ہے پیے ہی جائیں نہ جب تک انہیں خمار آئے اسی کی یاد ہے اب زندگی کا سرمایہ کسی کی بزم میں جو وقت […]

ہزار چھوڑ کے نقش و نگار گزری ہے

کہ جب خیال سے تصویرِ یار گزری ہے صبا کے دوش پہ ہو کر سوار گزری ہے وہ بوئے زلفِ دوتا مشکبار گزری ہے جب آئی کر کے مجھے دل فگار گزری ہے وطن کی یاد مرے دل پہ بار گزری ہے ہنوز یاد سے جس کی کلی کھِلے دل کی چمن سے ایسی بھی […]

یادِ یزداں آخری سِن کے لیے

کچھ اٹھا رکھئے بُرے دن کے لیے کون جانبر ہو سکا از دردِ عشق کیا دوا اس دردِ مُزمن کے لیے رنج و غم فکر و الم حزن و ملال آدمِ خاکی بنا ان کے لیے جھیلنا خود ہے جو غم مجھ پر پڑے ہوں دعاگو دل سے محسن کے لیے ہوشیار اے داخلِ عمرِ […]

یہ برہمی یہ تری بے رخی قبول نہیں

کسی بھی رخ، یہ رخِ زندگی قبول نہیں وہ سن لیں جن کو غمِ زندگی قبول نہیں کہ زندگی کو بھی ان کی خوشی قبول نہیں جو میرے ہوش اڑا دے، حواس گم کر دے خدا پناہ کہ وہ آگہی قبول نہیں نکالتا ہوں محبت کی کچھ نئی راہیں شکستِ دل سے مجھے آشتی قبول […]

اپنے ایمان و یقیں میں وہ کھرا ہوتا ہے

جو کہ ہر حال میں راضی بہ قضا ہوتا ہے جال میں نفس کے ہر شخص پھنسا ہوتا ہے یہ وہ دشمن، جو سدا دوست نما ہوتا ہے قیدیِ سلسلۂ عمرِ بقا ہوتا ہے مر کے انساں یہ غلط ہے کہ فنا ہوتا ہے منفرد نقش ہے نقاشِ ازل کا ہر فرد پُر نہیں ہوتا […]

بہ شکلِ دل ہی تمہیں دل کی جستجو کیا ہے

اسی جگہ پہ یہ دیکھیں لہو لہو کیا ہے خدا کی ذات پہ یہ بحث و گفتگو کیا ہے سمجھ لے اپنی حقیقت کو پہلے تُو کیا ہے گہر بنا ہے چمکتا ہوا یہ خونِ صدف نہیں تو قطرۂ نیساں کی آبرو کیا ہے ہزار عالمِ رنگیں ہیں دل کی دنیا میں مری نگاہ میں […]

بے سبب کب کسی سے ملتا ہے

خود غرض کام ہی سے ملتا ہے دردِ سر ، سر بسر ہے آقائی کیفِ دل بندگی سے ملتا ہے دین و دنیا میں ہر بلند مقام بس تری پیروی سے ملتا ہے سلسلہ ظاہری ہے یہ جتنا پردۂ غیب ہی سے ملتا ہے دل کو کیفِ تمام و سوزِ مدام جذبۂ عاشقی سے ملتا […]

تعذیب کی ساعت جب آئے کہتے ہیں کہ ٹلنا مشکل ہے

بہتر ہے بدل لو اپنے کو فطرت کا بدلنا مشکل ہے صد حیف بلا کی پستی ہے اب اس سے نکلنا مشکل ہے اب تک تو سنبھلتے آئے تھے اس بار سنبھلنا مشکل ہے میدانِ عمل میں اتریں گر حالات بھی کروٹ لیں شاید اے شیخِ مکرم باتوں سے حالات بدلنا مشکل ہے خود آگ […]

تمہارے نقشِ قدم پر جو کارواں گزرے

بھٹک سکے نہ وہ منزل سے کامراں گزرے کہیں سے اور بھی اب برقِ آسماں گزرے ضرور کیا ہے سرِ شاخ آشیاں گزرے بخیر راہِ محبت سے ہم کہاں گزرے قدم قدم پہ بڑے سخت امتحاں گزرے وہ غم نصیب تھا دنیا میں مَیں کے مرنے پر مری لحد سے جو گزرے وہ نوحہ خواں […]