تھی جہد کی منزل سر کرنی مقسوم ہمارا کیا کرتے
طوفان سے کھیلے اے ہمدم طوفاں سے کنارا کیا کرتے پُر کر دے ہمارا جامِ تہی ساقی کو اشارا کیا کرتے ہم اپنی ذرا سے خواہش پر یہ بات گوارا کیا کرتے ہر سو تھے مقابل فتنۂ غم دل ایک ہمارا کیا کرتے کرنا ہی پڑا ان سب سے ہمیں ہنس ہنس کے گزارا کیا […]