مدتوں تک رِسا تھا پہلے بھی

زخم کاری لگا تھا پہلے بھی نام اُن کا لیا تھا پہلے بھی ہوش میں آ گیا تھا پہلے بھی تنِ تنہا اٹھا تھا پہلے بھی بند رستہ کھُلا تھا پہلے بھی آپ نے رہبری کے پردے میں یاد ہے کیا کیا تھا پہلے بھی آدمی آدمی کا خوں پی لے سچ کہیں کیا سنا […]

مرے عرضِ مدعا میں کوئی پیچ و خم نہیں ہے

وہ سمجھ کے بھی نہ سمجھیں تو یہ کیا ستم نہیں ہے مرے دل میں غم ہزاروں مگر آنکھ نم نہیں ہے یہ زمانہ کیسے مانے جو ثبوتِ غم نہیں ہے خلش، اضطراب و شورش کہ غم و الم نہیں ہے بہ طفیلِ عشق یعنی مجھے کیا بہم نہیں ہے زنقوشِ یادِ رنگیں گل و […]

موسمِ گل کے دور میں نالے یہ تھے ہزار کے

ہم ہیں اسیرِ باغباں، کیسے مزے بہار کے ان کی اذیتوں کو میں سب سے چھپا تو لوں مگر ان آنسوؤں کو کیا کروں، کب ہیں یہ اختیار کے لطف و کرم کی آس رکھ، ظلم و ستم اگر سہے صحنِ چمن میں گل بھی ہیں، پہلو بہ پہلو خار کے رندوں کی بادہ نوشیاں، […]

وہ حسن سراپا ہے، وہ مصدرِ رعنائی

میں عشقِ مجسم ہوں، میں چشمِ تماشائی یہ قوتِ گویائی، یہ سوچ کی گہرائی انساں کو ملی کیسی، دانائی و بینائی جو چیز بھی پائی ہے، وہ در سے ترے پائی لاریب تو آقائی، لاریب تو مولائی ہیں مہر بہ لب کلیاں، ہیں پھول بھی افسردہ غل ہے کہ بہار آئی، کیا خاک بہار آئی […]

ٹلتی ہی نہیں اب تو بلائیں مرے سر سے

مدت ہوئی رحمت کی گھٹاؤں کو بھی برسے طائر جو سرِ شاخ پہ بیٹھے ہیں نڈر سے کیا عہد کوئی باندھ لیا برق و شرر سے اب مجھ کو نہیں شغلِ مے و جام سے مطلب مخمور ہوا دل ترے فیضانِ نظر سے سو رازِ حقائق سے اٹھا دیتی ہے پردہ وہ ایک حقیقت کہ […]

پختہ وہ راہِ محبت میں کہاں ہوتا ہے

جس کو کچھ وسوسۂ سود و زیاں ہوتا ہے آہ کش ہے کبھی سرگرمِ فغاں ہوتا ہے دل کی تقدیر میں آرام کہاں ہوتا ہے وقت حیرت زدہ ٹھہرا کہ جہاں ہوتا ہے شبِ اسرا جو کوئی عرش مکاں ہوتا ہے عالمِ جذبِ تصور مرا سبحان اللہ جیسے وہ سامنے بیٹھے ہیں گماں ہوتا ہے […]

پیامِ موت کہ ہر غم سے بے نیاز کرے

اُسی سے حیف کہ دنیا یہ احتراز کرے وہ بے نیاز ہے شایاں اسے ہے ناز کرے نیاز مند جو ہو خم سرِ نیاز کرے خدا کا خوف، غمِ زندگی کہ ذکرِ فنا بتا وہ چیز کہ دل کو ترے گداز کرے بہت اداس ہے دل شرق و غرب دیکھ لیا مری نگاہ خدا اب […]

کام ہونے کا نہیں آہِ رسا سے پہلے

ختم ہو جائیں گے ہم ختمِ جفا سے پہلے طالبِ مرگ تری سادہ دلی کے صدقے زندگی پھر تو نہیں پوچھ قضا سے پہلے تقویِٰ واعظِ ناداں سے خدا کی ہے پناہ مے بھی پیتا نہیں جو حمد و ثنا سے پہلے کون سا سانپ تجھے سونگھ گیا اے فرعون سانپ پھرتے تھے بہت ضربِ […]

کیا یہ غمِ جاناں کا تو اعجاز نہیں ہے

اب دل پہ کوئی غم اثر انداز نہیں ہے مونس کوئی ہمدم کوئی دم ساز نہیں ہے کیا بات کریں جب کوئی ہم راز نہیں ہے مائل بہ کرم ہیں وہ مرے حال پہ اب بھی نظروں کا وہ پہلا سا پہ انداز نہیں ہے دنیا طلبی حد سے بڑھی جاتی ہے لیکن دیں کے […]

گہ گُل نم ہے گہ شرارا بھی

دل یہ کیا چیز ہے ہمارا بھی ہو مخالف جہاں یہ سارا بھی ڈر ہے کیا، ہے خدا ہمارا بھی کیوں اسی زندگی کے ہو رہیے؟ مر کے ہے زندگی دوبارا بھی تو کہ ہے اور یہ کہ سنتا ہے میں نے ڈھونڈا تجھے، پکارا بھی موجِ طوفاں ہی سے لپٹ رہیے آپ آ جائے […]