ہم زیست کے شکاروں کی حسرت نکل گئی

جب زیست خود بھی ہو کے شکارِ اجل گئی اللہ یہ زمانے کو کیا روگ لگ گیا اپنے ہوئے ہیں غیر ہوا کیسی چل گئی کوچہ ہے کس کا صاحبِ کوچہ یہ کون ہے دنیا بہ اشتیاق جہاں سر کے بل گئی کیسی خوشی؟ کہاں کی خوشی؟ اے مرے ندیم صورت ہماری غم ہی کے […]

یا رہے خاموش یا پھر بات ایمانی کرے

سب کو گرویدہ ترے چہرے کی تابانی کرے پردۂ اخفا میں رہ کر جلوہ سامانی کرے اہلِ دل کے واسطے پیدا پریشانی کرے تلخ گوئی چھوڑ کر بن جائیے شیریں سخن یہ وہ نسخہ ہے کہ پتھر دل کو بھی پانی کرے سوزِ دل بڑھ جائے تو آنکھوں میں آ جاتے ہیں اشک اس کی […]

یہ حالت ہو گئی ضبطِ فغاں سے

پھنکا جاتا ہے دل سوزِ نہاں سے بھلا آئے یقیں ہم کو کہاں سے ہمارا ذکر اور ان کی زباں سے گلے مل لوں ذرا عمرِ رواں سے اٹھایا جا رہا ہوں آستاں سے ہوا خونِ تمنا اشک نکلے کہاں کی بات ظاہر ہے کہاں سے اُنھیں مائل کیا میں نے وفا پر کہ تارے […]

آسمانوں کو سنبھالوں تو زمیں گرتی ہے

میں زمیں تھام کے رکھوں تو فلک جاتا ہے پھر ترے بخت میں جو ہو سو وہی صورت ہے راستہ دشت کے آغاز تلک جاتا ہے ساقیِ عشق ، ہر اک بار ہی دریا دل تھا عمر کا جام ہی چھوٹا ہے چھلک جاتا ہے دید کچھ یوں بھی تہی دست ہوئی جاتی ہے ہر […]

آوازہِ امید نہ اب شورِ ہوس ہے

دھڑکن میں جو گونجی ہے وہ آوازِ جرس ہے مٹی میں ملائے نہیں جاتے ہیں ستارے ائے حسرتِ تکلیف ، مرے ظرف کی بس ہے نایاب اڑانوں کی تصاویر ہیں آنکھیں یہ پردہِ سیمیں ہے کہ دیوارِ قفس ہے ہر چند گریبان رہا چاک ہمیشہ وحشت ہی کوئی اور مگر اب کے برس ہے نکلا […]

آہِ دل بے اثر نہیں آتی

کیا ہُوا لوٹ کر نہیں آتی خانۂ دل تمام ہے تاریک روشنی کیا ادھر نہیں آتی دل کو آتا ہے جس قدر رونا کیوں ہنسی اس قدر نہیں آتی شعلۂ غم بھڑک اٹھے مجھ کو منّتِ چشمِ تر نہیں آتی روکشِ بت ہے آئینہ دل کا صورتِ شیشہ گر نہیں آتی معصیت ہے ترا وتیرۂ […]

ائے بدرکاب عمر تجھے کیا خبر کہ ہم

پچھلی مسافتوں میں کہیں گر کے کھو چکے ائے تازگیِ رُوئے سحر، دیر ہوگئی ہم شب گزیدگان اندھیرے میں سو چکے ائے وائے امتدادِ زمانہ کہ آج ہم لوحِ خیالِ یار سے معدوم ہو چکے ائے ناشناس عہدِ ہوس پوش ، آ کہ ہم اپنے جوان مرگ تقدس کو رو چکے بس چھ برس میں […]

اب کے لبوں پہ زرد ، تو آنکھوں میں لال بھر

تصویر میں بھی رنگ مرے حسبِ حال بھر میرے شفق نگار، سلامت ہو مُو قلم میں ڈوبنے لگوں تو افق میں گلال بھر تو معترض جنوں کی تہی دامنی کا تھا دامانِ عقل و ہوش میں جا کر سوال بھر کیا پانچواں بھی ہے کوئی موسم ، خبر کرو کس رُت کی ہے تلاش کہ […]

اک جاں بلب جنون کی شدت ہوں اور بس

اب میں فقط گمان کی صورت ہوں اور بس معمول کی ہے بات، کوئی واقعہ نہیں ناکامِ کارزارِ محبت ہوں اور بس یہ کاروبارِ عشق و سخن ایک ڈھونگ ہے میں مبتلائے ذوقِ اذیت ہوں اور بس لازم نہیں ہوں میں تری صورت حیات کو ائے ناگزیر ، میں تری عادت ہوں اور بس تسکین […]

اے مصور جو مری تصویر کھینچ

حسرت آگیں غمزدہ دلگیر کھینچ جذب بھی کچھ اے تصور چاہئے خود کھنچے جس شوخ کی تصویر کھینچ اے محبت داغ دل مرجھا نہ جائیں عطر ان پھولوں کا بے تاخیر کھینچ آ بتوں میں دیکھ زاہد شان حق دیر میں چل نعرۂ تکبیر کھینچ ایک ساغر پی کے بوڑھا ہو جوان وہ شراب اے […]