بے باک نہ دیکھا کوئی قاتل کے برابر

شرم آنکھ میں پائی نہ گئی تل کے برابر دشمن کوئی اے یار مرا اور ترا دوست ہوگا نہ زمانے میں مرے دل کے برابر دل متصل کوچۂ محبوب ہوا گم لٹنا تھا پہنچ کر مجھے منزل کے برابر کم بختیٔ واعظ ہے کہ ہو وعظ کی صحبت رندان قدح نوش کی محفل کے برابر […]

تو سنگِ درِ یار سلامت ہے؟ جبیں بھی؟

گویا کہ فسانے میں بڑے جھول رہے ہیں تم محو تکلم جو نہیں ہو تو یہ کیا ہے اشعار بھلا کس کی زباں بول رہے ہیں آواز کھنکتی ہے سماعت میں ابھی تک الفاظ ابھی کان میں رس گھول رہے ہیں تم درجہِ احسان کی تکیلِ مجسم ہم دستِ طلبگار ہیں ، کشکول رہے ہیں […]

جان و دل سی شے کروں میں کیوں نثارِ زندگی

مجھ کو حاصل جب نہیں کچھ اختیارِ زندگی کھینچ کر رکھ اس کی راسیں اے سوارِ زندگی تا غلط رخ پر نہ چل دے راہوارِ زندگی خوب ہی مرغوب ہے گو مرغزارِ زندگی پر اسی میں گھومتے پھرتے ہیں مارِ زندگی یہ حقیقت مجھ سے سن اے کامگارِ زندگی رزقِ بہتر پر نہیں دار و […]

جفا کی اس سے شکایت ذرا نہیں آتی

وہ یاد ہی ہمیں شکر خدا نہیں آتی نکل کے تا بہ لب آہ رسا نہیں آتی کراہتا ہے جو اب دل صدا نہیں آتی ہماری خاک کی مٹی ہے کیا خراب اے چرخ کبھی ادھر کو ادھر کی ہوا نہیں آتی شب وصال کہاں خواب ناز کا موقع تمہاری نیند کو آتے حیا نہیں […]

جُنوں میں دامنوں، جیبوں، گریبانوں پہ کیا گزری

یہ سب دیکھیں کہ دیکھیں تیرے دیوانوں پہ کیا گزری فنا کے ہاتھوں کیسے کیسے انسانوں پہ کیا گزری شہنشاہوں پہ، سلطانوں پہ، خاقانوں پہ کیا گزری ہمارے کعبۂ دل کی ارے ویرانیاں توبہ صنم خانوں میں رونق ہے، صنم خانوں پہ کیا گزری زمانہ کی قسم مجھ کو زمانہ خود ہی شاہد ہے کہ […]

حصارِ دیں سے جواں نسل اُف نکلنے لگی

ہوائے فسق و فجور آہ کیسی چلنے لگی خوشا کہ حالتِ قلبِ حزیں بدلنے لگی ہجومِ غم میں طبیعت مری بہلنے لگی حریمِ ناز میں جب میری دال گلنے لگی حسد کی آگ رقیبوں کے دل میں جلنے لگی وہ ایک ذرہ جو قوت میں ڈھل گیا آخر کرشمہ کار ہوا جب، زمیں دہلنے لگی […]

حقیقت جو پوچھو تو یہ زندگانی

فریبِ مسلسل کی لمبی کہانی ابھی اور ہونے دے یہ خون پانی ابھی سے ہے رکھی کہاں کامرانی مجھے تو وہی چاہئے غیر فانی فقیری میں ہے جو شکوہِ کیانی غمِ عشق اندر تو شعلہ بہ دل ہے مگر آنکھ تک آ کے ہے پانی پانی بیانِ غلط کا یقیں آ گیا ہے اسی کو […]

دل کہ ہر خواب سے محروم ہوا چاہتا ہے

ہجر ، اب عمر کا مفہوم ہوا چاہتا ہے حافظے میں یہ مرے نقش بٹھا لو کیونکہ یہ وہ منظر ہے کہ معدوم ہوا چاہتا ہے سانس لینے کو کوئی اور سیارہ ڈھونڈو کرہِ ارض تو مسموم ہوا چاہتا ہے جستجو ، اور معمہ کوئی مانگے دل سے موت کا راز تو معلوم ہوا چاہتا […]

رہی دیں سے دل کو نہ اب استواری

ہمیں شرمساری سی ہے شرمساری مودّت، محبت، مروت سے عاری نگاہوں سے اترا اب انساں ہماری وفاداریاں اور دنیائے دوں سے یہ کس کی ہوئی ہے جو ہو گی تمہاری سمیٹا ہے دنیا کا سرمایۂ غم عجب ہے غریبوں کی سرمایہ داری وہی شدتِ غم، وہی بے بسی ہے وہی نالۂ دل، وہی آہ و […]

سنور کر پھر گئی قسمت اِسی مردِ تن آساں کی

سرِ منزل پہنچ کر گم ہوئی منزل مسلماں کی قسم کھانے کے قابل ہے وہ سیرت ماہِ کنعاں کی قسم کھا کر میں کہتا ہوں اسی کے چاک داماں کی عجب قصہ ہے دونوں کی پریشانی نہیں جاتی اِدھر قلبِ پریشاں کی، اُدھر زُلفِ پریشاں کی ہمیں معلوم ہے سب کچھ ہمیں کیا اعتبار آئے […]