سوختہ سر کو نہیں اس بات کا ادراک بھی

چاک کر سکتا ہے یہ دل جسم کی پوشاک بھی یہ سکوں ہے یا سکوتِ مرگ ہے کچھ تو کہو مطمئن سو جاؤں اب میں ، یا کہ اوڑھوں خاک بھی؟ ضبط کی تاریکیوں میں جھلملاتے ہیں ابھی موتیوں سے دانت بھی اور دیدہِ نمناک بھی اک قیامت خیز خوابیدہ جنوں کو چھیڑنا اور پھر […]

شعر کہنا اختیاری فعل ہو تو ترک ہو

دل کو لاحق ہے ازل سے عارضہ تخلیق کا ضرب کھانے سے جمع ہوتی ہے وحشت اور بھی ہے سخن ممنون ہر تقسیم کا ، تفریق کا کرب سہنے کی عجب توفیق حاصل ہے مجھے اور دل طالب ابھی ہے اور بھی توفیق کا بھید کھلنے پر سوا ہوتی ہے دل کو سنسنی دفعتاً کھلتا […]

عارضی عمر میں ثباتِ جنوں؟

ہم نے دیکھے ہیں معجزاتِ جنوں ہم کوئی داستاں سناتے ہیں؟ ہم پہ گزری ہے وارداتِ جنوں تیری سادہ دلی بچانے میں بڑھ گئیں اور مشکلاتِ جنوں ہم تمہیں دیر سے ملے یعنی تم نے دیکھی ہیں باقیاتِ جنوں اب نہ ہو مائلِ کرم تو بھی دل ہے راضی بہ التفاتِ جنوں تم نے اک […]

فراق زاد ، اگر آرزو کا بس چلتا

یقین کر تجھے پلکوں سے مورچھل جھلتا رہِ فراق پہ اترے نہ تتلیوں کے قدم تمام عمر رہا بام پر دیا جلتا افق سے کھینچ نہ لیتی سیاہ رات اگر تو آفتاب بھلا آسماں سے کیوں ڈھلتا گنوا سکا ہوں تبھی تو کہ تم میسر تھے کئی برس میں رہا تھا یہ حادثہ پلتا ترے […]

قافلے یا راستے یا نقشِ پا کچھ بھی نہیں

کرہِ آتش پہ آتش کے سوا کچھ بھی نہیں کیوں الٹ دیجے نہ آخر عمر کی زنبیل کو یوں بھی اس کم بخت میں باقی رہا کچھ بھی نہیں جس کو چھوتا ہے اسے پتھر بنا دیتا ہے دل اور اس کے لمسِ قاتل سے بچا کچھ بھی نہیں کیا تہی دامانیِ امید ہی مقسوم […]

لذتِ کام و دہن سے ماورا مقصود ہے

ائے جنوں ، ایسا بھی کوئی ذائقہ موجود ہے؟ ایک پروازِ تخیل کا نہ ہو گر آسرا تو فقط حدِ نظر تک آسماں محدود ہے خاک کیا آب و ہوا کا جزو ٹھہری ہے کبھی؟ سو یہ پروازیں عبث ہیں ، ڈوبنا بے سود ہے اس قدر الجھے ہیں باہم عمر کے ریشے یہاں شب […]

محبت ان کی، دل میرا، ثنا ان کی، زباں میری

خوشا قسمت جو کٹ جائے یونہی عمرِ رواں میری زمانہ کو خبر ہے جانتا ہے داستاں میری لرز اٹھتا ہے اب بھی سن کے تکبیرِ اذاں میری قلم کر دو مرا سر، کاٹ دو یا پھر زباں میری تمہیں مجبور کرتی ہیں اگر حق گوئیاں میری چراغِ آرزو اب تک بحمد اللہ روشن ہے بجھانے […]

مدت کے بعد منہ سے لگی ہے جو چھوٹ کر

تو یہ بھی مے پہ گرتی ہے کیا ٹوٹ ٹوٹ کر مہندی تھا میرا خون کہ ہوتا جو رائیگاں اک شب کے بعد ہاتھ سے قاتل کے چھوٹ کر پہلا ہی دن تھا ہم کو کیے ترک مے کشی کیا کیا پڑا ہے رات کو مینہ ٹوٹ ٹوٹ کر صبر و قرار لے کے دیا […]

مری شاکی ہے خود میری فغاں تک

کہ تالو سے نہیں لگتی زباں تک کوئی حسرت ہی لے آئے منا کر مرے روٹھے ہوئے دل کو یہاں تک جگہ کیا درد کی بھی چھین لے گا جگر کا داغ پھیلے گا کہاں تک اثر نالوں میں جو تھا وہ بھی کھویا بہت پچھتائے جا کر آسماں تک فلک تیرے جگر کے داغ […]

مسخ ہو کر رہ گیا ہر ایک بابِ زندگی

دید کے قابل نہیں اب تو کتابِ زندگی راہِ حق میں جھیل کر دو دن عذابِ زندگی ہو گئے اہلِ محبت کامیابِ زندگی عاشقِ ناکام ہوں یا عاشقانِ با مراد غور اگر کیجے تو دونوں ہی خرابِ زندگی اہلِ دنیا میں رہا میں، گوشۂ صحرا میں تُو میں کہ تُو؟ زاہد بتا، ہے فیض یابِ […]