حزنیہ ہے کہ طربیہ، جو ہے
حزنیہ ہے کہ طربیہ ، جو ہے مسکراہٹ نہیں گئی اب تک چھو کے ماتھے کو حال پوچھا تھا سنسناہٹ نہیں گئی اب تک دل کے آنگن میں خاک اڑتی ہے تیری آہٹ نہیں گئی اب تک سانپ رینگا تھا ہجر کا دل میں سرسراہٹ نہیں گئی اب تک کپکپاتے لبوں کے بوسے کی تھرتھراہٹ […]