حزنیہ ہے کہ طربیہ، جو ہے

حزنیہ ہے کہ طربیہ ، جو ہے مسکراہٹ نہیں گئی اب تک چھو کے ماتھے کو حال پوچھا تھا سنسناہٹ نہیں گئی اب تک دل کے آنگن میں خاک اڑتی ہے تیری آہٹ نہیں گئی اب تک سانپ رینگا تھا ہجر کا دل میں سرسراہٹ نہیں گئی اب تک کپکپاتے لبوں کے بوسے کی تھرتھراہٹ […]

نظر میں تاب کہاں تیرے نُور کی خاطر

ترا جمال قیامت ہے طُور کی خاطر بہت ہی دیر رہا منتظر جہانِ سخن جہانِ غم میں ہمارے ظہور کی خاطر اگرچہ عشق ہمیں خود کشی ہوا لیکن دکھا رہے ہیں تماشہ حضور کی خاطر گہن زدہ ہے غمِ روزگار سے وحشت کہاں بنے تھے ہم ایسے امور کی خاطر سفرکیا ہے بڑی دیر ، […]

ہم ڈھانپ تو لیں نین ترے نین سے پہلے

مرتے ہیں ذرا سانس تو لیں چین سے پہلے دھندلا سا تصور ہے ترے شوخ بدن کا کچھ بیضوی اشکال ہیں قوسین سے پہلے یہ بات بجا ہے کہ حوالہ ہے ہمارا یہ دیکھ بیاں کس کا ہے واوین سے پہلے پھر دل کو بھلے جو بھی سزا چاہے سنا دے تو سن تو سہی […]

تم نے یہ سوچنا بھی گوارا نہیں کیا؟

غارت گرِ شعُور ، کہ میں سوچتا بھی ہوں سیراب صرف جسم کے ہونے پہ خوش رہوں؟ میں کیا کروں حضُور ، کہ میں سوچتا بھی ہوں تیرا گِلہ ، کہ سر کو جھکاتا ہوں دیر سے مجھ کو یہی غرور ، کہ میں سوچتا بھی ہوں منظر تراشتا ہوں مناظر سے ماوراء مجھ سے […]

صداء کوئی نہیں اب کے ، فقط دہلیز پر سر ہے

ندامت بھی ہے ، اپنے رائیگاں جانے کا بھی ڈر ہے مجھے تو منطقی لگتی ہے اپنی بد حواسی بھی مجھے لگتا ہے میں ہوں آئینے میں ، عکس باہر ہے ہزاروں ہی بھنور لپٹے ہوئے ہیں جسم سے لیکن نگاہوں میں ابھی تک الوداع کہنے کا منظر ہے ترستی ہیں مری پوریں در و […]

تُم بہت گہری اُداسی کی وہ کیفیت ہو

جو مری رُوح پہ اک عمر سے طاری ٹھہری تُم نے جب لوحِ تنفس پہ لبوں سے لکھا حرمتِ لوح و قلم جان سے پیاری ٹھہری کون ہیں ہم کہ تری شئے پہ سوالات کریں زندگی تھی ، کہ بہر حال تمہاری ٹھہری تیری اُلجھی ہوئی سانسوں کے بطن سے پھوٹی وہ خموشی ، کہ […]

اک عہدِ گزشتہ کے کنارے پہ ٹِکا ہوں

گویا کہ میں سُولی کے سہارے پہ ٹِکا ہوں اک وحشتِ پُر خار کی وادی پہ معلق میں ہوں کہ توقع کے غبارے پہ ٹِکا ہوں سو سنگِ گراں ڈوب چکے وزن سے اپنے تنکا ہوں تبھی وقت کے دھارے پہ ٹِکا ہوں دیکھا ہے نمُو نے بھی کئی روپ بدل کر اک میں ہی […]

کہیں بھڑکا ہوا شعلہ کہیں پر پھول فن میرا

سخن میرا جہنم ہے ، سخن باغِ عدن میرا تصور میں ہوئی روشن تری آواز کی شمع پگھلنے لگ گیا ہے موم کی صورت سخن میرا تمہاری آرزُو ، عریاں مری آغوش میں اتری نیاز و عجز سے پسپاء ہوا ہے پیرہن میرا زمانوں کے مسافر کی سبک دوشی ضروری تھی مری پرواز کے رستے […]

اچھا ہوا بسیط خلاؤں میں کھو گئے

یوں بھی سماعتوں پہ مرے لفظ بار تھے کس کس کو رو چکا ہوں ، کسی کو کہاں خبر اس ایک شخص سے مرے رشتے ہزار تھے حسرت سے دیکھتے ہوئے گزرے حیات کو جو کم نصیب ، وقت کے رتھ پر سوار تھے تم نے تو پھونک مار دی لیکن خطوطِ دل نقشِ پسِ […]

آپ آتے تو نیا کھیل دکھایا جاتا

دل کے شیشے کو بلندی سے گرایا جاتا ہم تو راضی بہ رضا لوگ تھے فانی جو ہوئے وقت کب تھا کہ کسی ضد پہ لٹایا جاتا ہم کہ بے خوف بیابانِ جہاں سے گزرے تو میسر کبھی ہوتا تو گنوایا جاتا دل کی تزئین کو باقی ہے فقط رنگ ترا اور یہ رنگ کہیں […]