اردوئے معلیٰ

Search

خوشا ان کی محبت ہے بسی اپنی طبیعت میں

اجل بھی آئے کاش اپنی اسی اوجِ عقیدت میں

 

کمر ہی توڑ ڈالی ہے مری طیبہ سے دوری نے

بلا لیجے مرے آقا ! مجھے بھی اپنی قربت میں

 

خدائے عالمیں نے ہی تجھے رحمت بنایا ہے

زمانے کل سمٹ آئے تری رحمت کی وسعت میں

 

ہو پوری یہ مری خواہش کہ موت آئے مدینے میں

سکونت شہرِ طیبہ کی خدایا لکھ دے قسمت میں

 

نہیں سر پر کوئی سایہ ، سفر ہے تپتے صحرا میں

یہ ُجھلسا ہے بدن میرا، چھپا لیں اپنی رحمت میں

 

مؤدّت آل و عترت سے ہمیں حکمِ الہی ہے

ہوں زندہ ان کی نسبت میں جو موت آئے مؤدت میں

 

جلیل اپنے مقدر میں کبھی آئیں گی وہ گھڑیاں

کہ جا پائے گا عاصی بھی شہِ بطحا کی خدمت میں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ