ہجوم رنگ ہے میری ملول آنکھوں میں
بسا ہےجب سے ریاضِ رسول آنکھوں میں
تصورات کے صحرا میں وہ حرم ابھرا
کھلے گلاب میری دھول دھول آنکھوں میں
فضائے فکر و نظر دُھل کے ہوگئی اُجلی
ہوا وہ رحمتِ حق کا نزول آنکھوں میں
کہیں جو حد سے بڑھا میرا حبسِ محرومی
امڈ پڑا وہیں ابرِ قبول آنکھوں میں
غم حیات ، غم عاقبت ،غم فرقت
ہوا ہے کتنے غموں کا شمول آنکھوں میں
ہری کرے گا وہی شاخ آرزو تائب
کھلائے جس نے عقیدت کے پھول آنکھوں میں