Skip to content
رابطہ کریں
ہمارے بارے میں
مقاصد
Menu
رابطہ کریں
ہمارے بارے میں
مقاصد
Facebook-f
Twitter
Instagram
Pinterest
اردوئے معلیٰ
سرورق
حمدونعت
نثر
مکالمہ
مضامین
خطوط
مائیکرو فکشن
متفرقات
فارسی کلام کا اردو ترجمہ
گلزار ِ معرفت
منظوم ترجمتہ القرآن
سوانح حیات
پی ڈی ایف کتب
شاعری
غزل
نظم
پابند نظم
آزاد نظم
شعر
قطعہ
آزاد غزل
تصویری شاعری
مزاحیہ شاعری
آج کا دن
Menu
سرورق
حمدونعت
نثر
مکالمہ
مضامین
خطوط
مائیکرو فکشن
متفرقات
فارسی کلام کا اردو ترجمہ
گلزار ِ معرفت
منظوم ترجمتہ القرآن
سوانح حیات
پی ڈی ایف کتب
شاعری
غزل
نظم
پابند نظم
آزاد نظم
شعر
قطعہ
آزاد غزل
تصویری شاعری
مزاحیہ شاعری
آج کا دن
زمرہ جات
آج کا دن
پی ڈی ایف کتب
حمدونعت
حمدِ باری تعالیٰ
حمدیہ ہائیکو
سلام
مرثیہ
مناجات
منقبت
نعت رسول مقبول
نعتیہ اشعار
نعتیہ ہائیکو
نوحہ
سوانح حیات
شاعری
آزاد غزل
اشعار
تصویری شاعری
رباعی
شعر
غزل
فارسی کلام کا اردو ترجمہ
قطعہ
مزاحیہ شاعری
نظم
آزاد نظم
پابند نظم
لفظ “دل” پہ اشعار
لفظ “عشق” پہ اشعار
لفظ “لہجہ” پہ اشعار
لفظ “محبت” پہ اشعار
لفظ “موسم” پہ اشعار
مضامین
منظوم ترجمتہ القرآن
نثر
خطوط
گلزار ِ معرفت
مائیکرو فکشن
مکالمہ
نتائج
غزل
اردوئے معلّیٰ
فہرست
صراحی سر نگوں ، مینا تہی اور جام خالی ہے
اشکِ غم و فراق ہیں گنگ و جمن کی آگ
جِس آستاں پہ میری جبیں کا نشاں نہیں
جو مرا ہمنوا نہیں ہوتا
ماہتابی ہیں مرے رنج و محن پانی میں
عیاں اور بھی ہیں نہاں اور بھی ہیں
پھول سا کوئی ہم زباں اچھا
یہ بہاروں میں چمن کی داستاں ہو جائیگا
نہ تیری آرزو دو دن نہ تیری آرزو برسوں
اب اجازت ہے کہ ہر شخص کہے چھوڑ دیا
رفاقتوں کا کوئی سلسلہ نہیں ہو گا
گردِ سفر نہیں ، بانگِ درا نہیں
واعظ سے دل بُرا نہ کرو ، پارسا ہے یہ
جینا بھی اک مشکل فن ہے سب کے بس کی بات نہیں
ہم کیا جانیں قصہ کیا ہے ہم ٹھہرے دیوانے لوگ
اجنبی شہر کے اجنبی راستے، میری تنہائی پر مُسکراتے رہے
ڈوب جاتا ہے یہاں تیرنا آتا ہے جسے
یوں ہی شعلے کو ہوا دیتا جا
مت پوچھئیے کہ راہ میں بھٹکا کہاں کہاں
کچھ نہ کچھ آنکھ کے محور سے نکل آئے گا
پھر برف کی چوٹی سے اُگی آگ مرے بھائی
جتنی متاعِ درد تھی ہم نے سمیٹ لی
ضمیرِ نوعِ انسانی کے دن ہیں
اے عمرِ رفتہ تیری شام و سحر میں کیا تھا
کیا کر گئی وہ تیغِ ادا ہم سے پوچھیے
اک تحفۂ نو سوئے حرم لے کے چلے ہیں
شہر میں اسلحہ بلوائی لیے بیٹھے ہیں
بلائے جاں تھی جو بزمِ تماشا چھوڑ دی میں نے
ٹھہر جاتا ہے آنکھوں میں کوئی منظر جیسے
ماضی کو سینے سے لگائے مستقبل کا ساتھ دیا
اپنی دریدہ ذات پہ ہم نے ، رفو کئے ہر چند بہت
جو دانشور خزاں کو بانجھ کہتے تھے وہ جھوٹے تھے
کیسے ستم اک جرمِ محبت میں اس دل پر ٹوٹ گئے
جو خزاں ہوئی وہ بہار ہوں ، جو اُتر گیا وہ خمار ہوں
اک فقط وصل کی لذت کو لگا رکھا ہے
کانٹوں کی نہ پھولوں کی زباں مانگ رہا ہوں
نہیں جو تیری خوشی لب پہ کیوں ہنسی آئے
پیار کا درد کا مذہب نہیں ہوتا کوئی
اُن کے تیور وہی ہیں اتنی دل آزاری کے بعد
اک قیامت روز ہے بیمارِ الفت کے لیے
غریبوں کا بھی کوئی آسرا ہوتا تو کیا ہوتا
جس دن سے بے مروت تو جلوہ گر نہیں ہے
تم کیا ہر ایک مجھ سے بیزار ہے جہاں میں
سوئے مے کدہ نہ جاتے تو کچھ اور بات ہوتی
کہے دیتے ہیں گھبرا کر نکل آؤ گے محفل سے
وہ تو یہ خیر ہو گئی جلدی سنبھل گیا
جو کار عشق کو کار زیاں سمجھتا ہے
جو جبیں تیرے در پہ خم ہی نہیں
منفرد لہجہ جدا طرزِ بیاں رکھتے ہیں ہم
کبھی دیکھا ہے تم نے آئینہ کیا؟
پچھلا صفحہ
Page
1
Page
2
Page
3
…
Page
28
اگلا صفحہ
یہ فہرست اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
Facebook-f
Twitter
Instagram
Pinterest
Search
اردوئے معلیٰ
پر
خوش آمدید!
گوشے۔۔۔
حمدِ باری تعالیٰ
حمدیہ ہائیکو
سلام
مرثیہ
مناجات
منقبت
نعت رسول مقبول
نعتیہ اشعار
نعتیہ ہائیکو
نوحہ
Menu
حمدِ باری تعالیٰ
حمدیہ ہائیکو
سلام
مرثیہ
مناجات
منقبت
نعت رسول مقبول
نعتیہ اشعار
نعتیہ ہائیکو
نوحہ
حالیہ اشاعتیں
اشتہارات