Skip to content
رابطہ کریں
ہمارے بارے میں
مقاصد
Menu
رابطہ کریں
ہمارے بارے میں
مقاصد
Facebook-f
Twitter
Instagram
Pinterest
اردوئے معلیٰ
سرورق
حمدونعت
نثر
مکالمہ
مضامین
خطوط
مائیکرو فکشن
متفرقات
فارسی کلام کا اردو ترجمہ
گلزار ِ معرفت
منظوم ترجمتہ القرآن
سوانح حیات
مکمل کتابیں
شاعری
غزل
نظم
پابند نظم
آزاد نظم
شعر
قطعہ
آزاد غزل
تصویری شاعری
مزاحیہ شاعری
آج کا دن
Menu
سرورق
حمدونعت
نثر
مکالمہ
مضامین
خطوط
مائیکرو فکشن
متفرقات
فارسی کلام کا اردو ترجمہ
گلزار ِ معرفت
منظوم ترجمتہ القرآن
سوانح حیات
مکمل کتابیں
شاعری
غزل
نظم
پابند نظم
آزاد نظم
شعر
قطعہ
آزاد غزل
تصویری شاعری
مزاحیہ شاعری
آج کا دن
زمرہ جات
آج کا دن
حمدونعت
حمدِ باری تعالیٰ
حمدیہ ہائیکو
سلام
مرثیہ
مناجات
منقبت
نعت رسول مقبول
نعتیہ اشعار
نعتیہ ہائیکو
نوحہ
سوانح حیات
شاعری
آزاد غزل
اشعار
تصویری شاعری
رباعی
شعر
غزل
فارسی کلام کا اردو ترجمہ
قطعہ
مزاحیہ شاعری
نظم
آزاد نظم
پابند نظم
لفظ “دل” پہ اشعار
لفظ “عشق” پہ اشعار
لفظ “لہجہ” پہ اشعار
لفظ “محبت” پہ اشعار
لفظ “موسم” پہ اشعار
مضامین
مکمل کتابیں
منظوم ترجمتہ القرآن
نثر
خطوط
گلزار ِ معرفت
مائیکرو فکشن
مکالمہ
نعتیہ قطعات
نتائج
شعر
اردوئے معلّیٰ
فہرست
آنکھوں میں خواب رکھ کے ترے آسمان کے
ادھر آ ! اے مرے کردار پہ ہنسنے والے
اسی ویرانے میں شاید کوئی چہرہ اُبھرے
کٹ گئی عمر محبت کے سفر میں لیکن
وہ سر جس کو نہ سجدے سے تھی کوئی نسبت
یہ ہوس کے بندے ہیں ناصحا ، نہ سمجھ سکے مرا مدعا
منزل کہاں خیال کی دِیر و حرم کہاں
اہلِ دوئی کو عشق سے وحدتِ کیفیت ملی
دل سے نکل کے ہر صدا کیوں نہ دلوں میں ڈوب جائے
درشنؔ یہ آرزو ہے کہ جب میرا ذکر ہو
میں نے پی صہبائے عرفاں ہر تجلی گاہ سے
نفس نفس مجھے لازم ہے شکر کا سجدہ
کوئی سالک ہے نہ مسلک بجز ایمائے سلوک
حرم و دِیر میں بٹ جاتے ہیں رندانِ وفا
نام ہے آدمی تو کیا ، اصل میں روحِ عشق ہوں
اپنے ہی دوست کی تو ہیں جتنی ہیں نشانیاں
حسن سے بھی سوا ہے کچھ عشق کی روشنی ہمیں
خاک سے تابہ کہکشاں ہم نے تو جب کیا سفر
رازِ نہاں تھی زندگی ، رازِ نہاں ہے آج بھی
مٹا کر مجھے آپ میں جذب کر لے
ہوش والوں کو سراسیماں و حیراں دیکھا
جزو سے کُل کی طرف جن کا سفر ہے روز و شب
گوشے گوشے سے نمایاں ہو گئے انوارِ دوست
کتنے چمن کھلا گئیں آبلہ پائیاں مری
ملا کیا چاند پر بھی جا کے مٹی کے سوا آخر
صحنِ گلشن میں لہو چھڑکا ہے دیوانوں نے
اشعارِ غزل پر رکھ دینا تیشہ نہ کہیں تنقیدوں کا
تجھے جو پوچھنا ہے پوچھ لے اے داورِ محشر
عشق کی بات غلط ، حسن کی ہر بات حسیں
جو وہ پوچھتے کرم سے کہ عزیزؔ تُو کہاں تھا
پھر تو ہو جائیگی قربان اجل مجھ پہ عزیزؔ
عزیزؔ اس پارسائی پر بہارِ مے پرستی میں
حق پرستی کے یہی ہیں دو نشان
وہی سب جگہ جلوہ گر ہے عزیزؔ
ہم تو سرگرمِ سفر ہیں اور رہیں گے عمر بھر
پیاسے تو ہم ضرور تھے اے رحمتِ تمام
زندہ دلانِ شوق کی زندہ دلی نہ پوچھ
ہاں چلا اے ساقیا جادو بھری نظروں کے تیر
دوسروں کو دیکھ کر اُس نے یوں دیکھا مجھے
تیاگ ، چاہت ، پیار ، نفرت کہہ رہے ہیں آج بھی
اُسی حُسنِ کُل کا یہ نور ہے جو بکھر گیا ہے ادھر اُدھر
رنگ ساتوں ایک ہی شیشے میں ہیں پنہاں مگر
وسعتِ کون و مکاں سے اک ذرا واپس تو آ
دنیا کو اعتراض محبت پہ ہے تو ہو
جن قاعدوں کو توڑ کے مجرم بنے تھے ہم
دوستی اپنی جگہ اور دشمنی اپنی جگہ
دیکھ مت ایسی لگاوٹ کی نظر سے مجھ کو
پیار سے جیتا ہے دشمن کو تم کہتے ہو
کیسی حیات ، کیسی مسرت ، کہاں کا غم
وقت ہے شاید ملن کا طرز ، پھر صدیوں کے بعد
پچھلا صفحہ
Page
1
Page
2
Page
3
…
Page
20
اگلا صفحہ
یہ فہرست اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
Facebook-f
Twitter
Instagram
Pinterest
Search
اردوئے معلیٰ
پر
خوش آمدید!
گوشے۔۔۔
حمدِ باری تعالیٰ
حمدیہ ہائیکو
سلام
مرثیہ
مناجات
منقبت
نعت رسول مقبول
نعتیہ اشعار
نعتیہ ہائیکو
نوحہ
Menu
حمدِ باری تعالیٰ
حمدیہ ہائیکو
سلام
مرثیہ
مناجات
منقبت
نعت رسول مقبول
نعتیہ اشعار
نعتیہ ہائیکو
نوحہ
حالیہ اشاعتیں
اشتہارات